بیدر: موجودہ دور میں انسان کسی نہ کسی وجہ سے ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے۔ ذہنی تناو میں مبتلا لوگوں کے سبب معاشرے پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ریاست کرناٹک کے بیدر ضلع میں رہنے والی ماہر نفسیات عمل شریف نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے اس سلسلے میں کئی اہم باتوں کا خلاصہ کیا۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر عمل شریف نے بتایا کہ شہر بیدر میں ذہنی مریضوں کے علاج کے لئے کوئی تسلی بخش سہولت نہیں تھی۔ اس کی وجہ سے ذہنی مریضوں کو حیدرآباد یا پھر مہاراسٹرا کے ہسپتالوں میں لے جایا جاتا تھا۔ خاص کر خاتون ماہر نفسیات نہ ہونے کی وجہ سے مختلف مسائل درپیش تھے۔ الحمداللہ HOPE Cheat & Neuropsychiatry Hospital ہسپتال بیدر کے قیام کے بعد کسی بھی قسم کے ذہنی مریض ہو مرد ہو یا خواتین کا مکمل علاج کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہاں کے ہسپتال میں تمام سہولیات موجود ہیں۔
ڈاکٹر عمل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ذہنی تناؤ کا شکار زیادہ تر عورتیں ہوتی ہیں۔ مردوں کے مقابلے خواتین میں نفسیاتی بیماری زیادہ پائی جا رہی ہے ۔ ذہنی تناؤ کے سبب خواتین ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں جس کے سبب انہیں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔عورتیں اپنی پریشانیوں کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہیں کرتی ہیں۔یہ ان کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو اپنی پریشانیوں کو لے کر کھل کر بات کرنی چاہئے۔اس سے ان کی پریشانی کم ہو سکتی ہے۔پریشانی کم ہوگی تو ذہنی دباو بھی کم ہو جائے گا۔معاشرے کے ذمہ داران کو بھی اس سلسلے میں آگے آنے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔