مانڈیا: ان پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے وی ایچ پی VHP نے کہا کہ اس مارچ پر پابندی لگانے کے بجائے حکومت کو مسجد کے احاطے کے اندر چلائے جانے والے مدارس کو خالی کرانا چاہیے۔ وی ایچ پی کا دعویٰ ہے کہ یہاں ایک ہنومان مندر تھا جسے اس وقت کے میسور کے حکمراں ٹیپو سلطان نے منہدم کر دیا تھا۔ وی ایچ پی نے کہا کہ جہاں آج مسجد اور مدرسہ ہے اس جگہ پر پہلے ہنومان مندر تھا۔ اس سلسلے میں ہم نے ضلعی انتظامیہ کو متعدد یادداشتیں جمع کرا کر مدرسہ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے جہاں بچوں کو جہادی تعلیم دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ بھی مانتی ہے کہ موجودہ مسجد کے مقام پر پہلے مندر تھا اور دفعہ 144 کے حکم میں اس کا واضح طور پر ذکر ہے۔
Prohibitory Orders Imposed in Mandya: وی ایچ پی کے پروگرام کے پیش نظر مانڈیا میں دفعہ 144 نافذ - میسور کے حکمراں ٹیپو سلطان
کرناٹک کے ضلع مانڈیا میں متنازعہ جامع مسجد کے خلاف وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی مجوزہ شری رنگاپٹن چلو یاترا کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ اس امتناعی حکم کے تحت نافذ کردہ پابندیاں 3 جون کی سہ پہر 3 بجے تا 5 جون کی دوپہر 12 بجے تک موثر رہیں گی۔ Prohibitory orders imposed in Mandya in view of VHP program
وی ایچ پی کے پروگرام کے پیش نظر مانڈیا میں امتناعی احکامات نافذ
مزید پڑھیں: Mosque row in Karnataka: کرناٹک میں بھی گیان واپی جیسا معاملہ، دفعہ 144 نافذ
وی ایچ پی نے کہا کہ اگر ضلع انتظامیہ اور حکومت نے مدرسہ کو سابقہ مندر کی جگہ سے نہیں ہٹایا تو ہم قانونی کارروائی کرنے پر مجبور ہوں گے۔ خیال رہے کہ 20 مئی کو وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے مانڈیا کے ڈپٹی کمشنر کو دیے گئے ایک میمورنڈم میں محکمہ آثار قدیمہ سے گیانواپی مسجد کے خطوط پر اس جگہ کا سروے کر کے سچائی کا پتہ لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔