پاپولر فرنٹ کے جنرل سیکرٹری انیس احمد نے بتایا کہ ای ڈی کی جانب سے کرناٹک، کیرالہ، تمل ناڈو، راجستھان اور دہلی میں چھاپے مارے گئے۔ انہوں نے ان چھاپوں کو حکومت کی سازش قرار دیا۔ انیس احمد نے کہا کہ کسان احتجاج سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کےلیے ای ڈی کی جانب سے پی ایف آئی کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پی ایف آئی کے جنرل سکریٹری بتایا کہ مودی حکومت اختلافی رائے کو کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی کی کاروائی پی ایف آئی کے ذمہ داروں کو ڈرانے کی ناکام کوشش ہے۔
ای ڈی کے چھاپوں پر پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی تنقید - اینفورسمینٹ ڈائریکٹریٹ
آج انفورسمینٹ ڈائریکٹریٹ کی جانب سے مختلف ریاستوں میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے رہنماؤں کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر چھاپے مارے گیے۔ اس سلسلہ میں پی ایف آئی کے جنرل سکریٹری نے بنگلور میں نامہ نگاروں سے بات کی۔
واضح رہے کہ ملک مخالف سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے بیرون ممالک سے مبینہ طور سے فنڈ لینے کے معاملے کی جانچ کررہی انفورسمینٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے پاپورلر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے یو پی سمیت دیگر ریاستوں کے متعدد مقامات پر چھاپے ماری کی ہے۔ دہلی میں شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں میں پی ایف آئی کے شرکت کرنے کے الزام میں درج ایف آئی آر کے تحت آج ای ڈی نے آج یو پی میں لکھنؤ، بارہ بنکی، آگرہ و شاملی سمیت ملک کے دیگر ریاستوں میں واقع پی ایف آئی کے 26 ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی۔ یوپی کے علاوہ ای ڈی نے پی ایف آئی کے جن ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی ہے ان میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئر مین او ایم عبدالسلام اور کیرالہ کے ریاستی صدر نصرالدین ایلاروم کے رہائش گاہ بھی شامل ہیں۔دیگر ریاستوںمیں دیلی، کیرل، کرناٹک،راجستھان،تمل ناڈو،بہار اور مہاراشٹرا شامل ہیں۔ ای ڈی نے بارہ بنکی میں کرسی تھانہ کے اگاسڑ گاؤں باشندہ راشد کے گھر پر دبش دی۔ یہاں پر چھاپہ ماری کر کے ای ڈی پی ایف آئی کے بیرون ممالک سے ہورہی فنڈنگ کے ضمن میں کچھ ایسے شواہد اکٹھا کرنے کی کوشش کررہی ہے جس سے ملک مخالف سرگرمیوں کے حوالہ میں معاون ہوسکیں۔بارہ بنکی کے اسی تھانہ کے بہرولی باشندہ ندیم کو لکھنؤ پولیس نے دسمبر 2019میں سی اے اے احتجاجی کے دوران ہوئے تشدد کے ضمن میں گرفتار کیا تھا۔
شہریت(ترمیمی) بل اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاج کے دوران سرگرم کردار اداکرنے کے الزامات کے ساتھ سیکورٹی ایجنسیوں کے نشانے پر آئی پی ایف آئی کا نام ہاتھرس اجتماعی عصمت و قتل کے بعد پیدا شدہ حالات کو خراب کرنے کی کوشش کا بھی الزام ہے۔اس ضمن میں پولیس نے پی ایف آئی سے وابستہ چار افراد کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب ہو ہاتھرس جانے کے لئے راستے میں تھے۔ ان میں کیرالہ کے صحافی صدیق کپن بھی شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پی ایف آئی کی تشکیل 2006 میں ہوئی تھی۔اس کا ہیڈکوارٹر قومی راجدھانی میں ہے۔ پی ایف آئی پر الزام ہے کہ وہ بیرون ممالک سے فنڈ لے کر اپنے معاون تنظیموں کے ذریعہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔اور سی اے اے و این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں تشدد کے لئے اس نے کافی رقم خرچ کی تھی۔حالانکہ پی ایف آئی ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے حکومت پر تنظیم کو ٹارگیٹ کرنے کا الزام لگاتی رہی ہے۔ای ڈی نے اس ضمن میں وزارت داخلہ کو ایک رپورٹ بھی بھیجی ہے۔