مخلوط حکومت کے اقتدار مین آنے کے بعد سے ابھی تک بر سر اقتدار جماعت کا کوئی بھی قابل ذکر قدم نہیں دیکھا گیا ہے۔
اب جب کہ 13 ارکان اسمبلی جن میں 9 کانگریس کے اور 4 جے ڈی ایس کے ہیں، نے اپنا استعفی اسپیکر کو سونپ کر ممبئی روانہ ہو گئے ہیں جس کے بعد برسر اقتدار جماعت کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت کو مزید دھچکہ اس وقت لگا جب وزیر کھیل رحیم خان نے استعفی کی دھمکی دی۔
اس معاملے میں رحیم خان نے کہا کہ ان کی وزارت کو معقول بجٹ نہیں دیا گیا ، ان کے مطابق انہیں صرف 15 کروڑ روپے ہی دیےگئے جس 13 کروڑ بقایا جات ادا کرنا ہے اس وجہ سے حکومتی اسکیمز کو لاگو نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ نائب وزیر اعلیٰ جی پرمیشور سے ملاقات کر کے حتمی فیصلہ لیں گے۔
حکومت کو بچانے کے سلسلے میں کانگریس و جے ڈی ایس رہنماؤں کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
آج مزید دو ارکان اسمبلی روشن بیگ اور آر شنکر نے پارٹی سے استعفیٰ دیا ہے آر شنکر نے استعفیٰ کے بعد ممبئی کا رخ کر لیا جب کہ روشن بیگ نے استعفیٰ کے بعد بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان سب حالات کے باوجود کانگریس کے رکن پارلیمان ڈی کے سریش کا کہنا ہے پارٹی اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ جتنےبھی ارکان اسمبلی نے استعفی دیا ہے وہ اپنا استعفی واپس لیں گے اور بی جے پی کی ساری کوششوں کا ناکام بنا دیا جائے گا۔
بنگلور کے دانشوران کی رائے ہے کہ موجودہ مخلوط حکومت پچھلے ایک برس میں کوئی بھی قابل ذکر کام نہیں کر سکی ہے لہٰذا بہتر یہی ہوگا کہ موجودہ اسمبلی تحلیل کر کے گورنر راج نافذ کیا جائے اور اگلے 6 مہینوں میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔
دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر یدیورپا کا کہنا ہے کہ ریاست میں جاری سیاسی صورتحال کے لیے ان کی پارٹی ذمہ دار نہیں ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کے ریاستی صدر اور سابق وزیراعلیٰ یدیورپا نے ریاست گیر احتجاجات کا اعلان کردیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کمارا سوامی فوری طور پر اپنا استعفی دیں۔