ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں گزشتہ ماہ پیش آئے تشدد کو کہیں سازش بتایا جارہا ہے تو تو اسے کہیں بی جے پی کے حامی نوین کے فیس بک پر اشتعال انگیز پوسٹ کیے جانے پر بے ساختہ رد عمل تصور کیا جارہا ہے۔
ہر تشدد فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوتا واضح رہے کہ اس تشدد میں چار مسلم نوجوان ہلاک ہوئے، جبکہ 370 ملزمین پر انتہا پسندی مخالف سخت قانون یو اے پی اے اور تقریباً 130 پر مختلف چارجز لگاکر انہیں عدالتی تحویل میں بھیجا گیا ہے۔
اس تشدد میں چار مسلم نوجوان ہلاک ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس ناگ موہن داس نے بنگلورو تشدد کے متعلق کہا کہ 'سیٹیزینس فار ڈیموکریسی' نامی ایک نام نہاد سماجی تنظیم ہے جس کے بیشتر ارکان راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں۔
جسٹس ناگ موہن داس، ریٹائرڈ جج کرناٹک ہائی کورٹ انہوں نے کہا کہ برسر اقتدار سیاسی پارٹیز کی نمائندگی کرنے والوں پر مشتمل افراد سے تیار کردہ رپورٹز فیکٹ فائنڈنگ نہیں بلکہ فیکٹ کو چھپانے کے لیے ہوتے ہیں، جو عوام کو اور تحقیقات کو گمراہ کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔
سیاسی پارٹیز کی نمائندگی کرنے والوں پر مشتمل افراد سے تیار کردہ رپورٹز فیکٹ فائنڈنگ نہیں بلکہ فیکٹ کو چھپانے کے لیے ہوتے ہیں یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بنگلور تشدد کے متعلق سول سوسائٹی کی جانب سے تیارکردہ ایک 'فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ' جسٹس ناگ موہن داس نے اجرا کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ پولیس کی بروقت شکایت درج نہ کرنا اس تشدد کی ایک اہم وجہ ہے۔
بنگلورو میں گزشتہ ماہ پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد کے پیش نظر کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس نے کہا ناگ موہن داس نے کہا کہ ہر تشدد فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوتا