کرناٹک میں آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کی یونٹ کے پہلے اجلاس میں نہ صرف گلبرگہ، بیدر، بیجاپور، مانوی بلکہ بیلگام اور کرناٹک کے اضلاع و دیگر علاقوں کے سجادگان اور متولیان، صوفی حضرات علماء کرام اور اسکالرس نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں بارگاہوں اور خانقاہوں کے مسائل پر تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مولانا سید نصیر الدین چشتی صدرنشین کونسل نے اپنے خطاب میں کہا کہ کونسل کی جانب سے ملک کی ہر ریاست میں سمینارس اور جلسوں کا اہتمام کیا جائے گا تاکہ صوفیاء کرام اور اولیاء للہ کے پیام امن و محبت کو دیش کے ہر گھر گھر تک پہنچایا جاسکے۔ موجودہ دورمیں جہاں نفرت اور فرقہ وارانہ منافرت کی فضاء پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے ایسے میں صوفیاء کرام کے ماننے والوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے بزرگوں کے پیام کو ہر شہری تک پہنچائیں۔
انہوں نے کہا کہ دیش کے ہر شہری بالخصوص نوجوانوں میں امن و محبت کے علاوہ قوم پرستی کا جذبہ اور حب الوطنی کو بھی فروغ دیا جانا چاہیے۔ انسانیت تک صوفیاء کرام کے پیام کو پہنچانے ہر طریقہ کار کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں اسکول آف صوفی ازم کا کونسل کی جانب حیدرآباد میں آغاز کیا گیا ہے اسی طرز پر ملک کے دیگر علاقوں میں اسکول آف صوفی ازم کوکھولنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں‘ جہاں پر کم عمر سے بچوں اور نوجوانوں کو شریعت کی تعلیم‘ طریقت پر عمل‘ صوفیاء کرام کے طریقوں کی تربیت دی جارہی ہے۔
صدرنشین کونسل نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ قومی اور ریاستی سطح پر درگاہ بورڈ قائم کیا جائے تاکہ درگاہوں اور خانقاہوں کے مسائل کی یکسوئی ہوسکے اور بارگاہوں کے بزرگوں کے پیام کو ہر فرد تک پہنچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سجادگان اور متولیان کے حقوق کا تحفظ بھی ضروری ہے کیونکہ آئے دن ان کے حقوق میں مداخلت اور ان بارگاہوں کی وقف جائیددادوں پر قبضے ہورہے ہیں۔ درگاہ بورڈ کے قیام سے ان مسائل کو ختم کیا جاسکے گا۔
مولانا سید نصیر الدین چشتی نے بھارت میں مختلف مقامات پر بالخصوص تریپورہ میں اقلیتوں کے گھروں پر حملے اور مساجد کو نشانہ بنانے کے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ کونسل کی جانب سے پڑوسی ممالک میں اقلیتوں پر حملوں اور ان کے عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی جاتی ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند اور ترقی یافتہ معاشرہ میں اس طرح کے واقعات کی ہر گوشہ سے مذمت ہونی چاہیے۔ بھارت میں دستور کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے اقدامات ہونے چاہیے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے قوانین نہ بنائے جو کسی بھی مذہب کی بنیاد کے خلاف ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی حالات میں کسی کو بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے‘ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کے تمام شہریوں کے لئے بلا لحاظ مذہب و ملت قانون کے حکمرانی اور بالادستی کو یقینی بنائے۔ صدرنشین کونسل نے کونسل کے تمام ارکان پر زور دیا کہ وہ وبائی صورتحال کو قابو میں لانے کے لئے ویاکسین مہم میں حصہ لیں اور تمام کو ویاکسین دلانے تک اطمینان کی سانس نہ لیں۔
یہ بھی پڑھیں: حقوق اللہ کے علاوہ حقوق العباد بھی ضروری ہیں: صوفی سینٹر
مولانا سید شاہ علی الحسینی بندہ نوازی جانشین سجادہ نشین روضہ بزرگ و نائب صدر کونسل نے بھی خطاب کیا۔ مولانا سید شاہ علی ذکی حسینی اویس بابا برادر سجادہ نشین روضہ خورد گلبرگہ شریف و انچارج کونسل کرناٹک نے خیر مقدمی خطاب کیا۔ کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں قابل ذکر مولانا سید شاہ حیدر ولی اللہ نبیرہ قادری نیلنگنہ شریف‘ مولانا ڈاکٹر سید افضل الدین جنیدی سراج بابا جانشین روضہ شیخ بیدر‘ مولانا سید شاہ اسد اللہ محمد محمد الحسینی ثاقب پاشاہ بیدر‘ مولانا عادل قادری الملتانی بیدر‘مولانا سید شاہ غوث محی الدین قادری چکمگلور‘ مولانا سید شاہ سجاد حسینی متوالے پیراں مانوی شریف‘ مولانا سید شاہ اسماعیل حسینی عاطف بابا گوگی شریف‘ مولانا شاہ محمد زین الدین کنج نشین بیدر‘ مولانا سید شاہ ابوتراب قادری قدیری ہلکٹہ شریف‘ مولانا سید شاہ تاج الدین پیراں ہبلی اور دیگر بارگاہوں و خانقاہوں کے سجادگان و متولیان نے شرکت کی۔ پروفیسر ڈاکٹر شاہ محمد عبدالحمید اکبر گلبرگہ نے تعارفی خطاب کیا۔
یواین آئی