بیدر: ریاست کرناٹک کے بیدر ضلع کے رہنے والے سماجی کارکن حیدر علی باغبان نے کہاکہ 17 ستمبر 1948 کو حیدرآباد کرناٹک کے عوام کبھی بھولا نہیں سکتے۔کیوں کہ 17 ستمبر 1948 میں پولیس ایکشن کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ مسلم خواتین تشدد کا نشانہ بنیں۔ یہاں کی مساجد و یہاں کے مدارس اور خانقاہوں کی بے حرمتی کی گئی۔ اس دن کو یہاں کے مسلمان کبھی بھول سکتے ہیں۔Muslim Scholars AND Activists Reaction On 17th September Day In Karnata
سترہ ستمبر 1984 حیدر آباد کرناٹک کے مسلمانوں کے لئے سیاہ ترین دن ؟ انہوں نے کہاکہ17 ستمبر حیدرآباد کرناٹک کا کوئی مسلم گھر ایسا نہیں جس میں کوئی نہ کوئی پولیس کی کارروائی میں شہید نہ ہوا ہو۔ سیاسی پارٹیاں اپنی سیاسی مفاد کے لئے یہاں کی سچائی چھپا نے کی کوشش کرتی ہیں۔پولیس کی کارروائی کی تاریخ توڑ مروڑ کر پیش کی جارہی ہے۔
سترہ ستمبر 1984 حیدر آباد کرناٹک کے مسلمانوں کے لئے سیاہ ترین دن ؟ مولانا نوح نے کہاکہ ملک میں نظام حکومت کی خدمات اور ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ اور 17 ستمبر کو حیدرآباد کرناٹک کے مسلمانوں کے ساتھ ہوئے قتل عام اور مالی نقصان پر پردہ ڈالتے ہوئے یہاں کی ریاستی حکومت نے 17 ستمبر کو جشن آزادی منائی۔ اس کو یہاں کے مسلمان کبھی بھول نہیں سکتے ۔لیکن 17 ستمبر کو سرکاری پروگرام کا نام دیکر مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کی کوشش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:PFI Members Sent To 7 Days Custody پی ایف آئی کارکنان 7 دنوں کی اے این آئی تحویل میں
سینیئر صحافی اعزاللہ سرمست نے کہاکہ سیاسی اعتبار سے 17 ستمبر کو جو تقریب منائی گئی ہے وہ صحیح نہیں ہے۔لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ بھارتی مسلمانوں نے ملک کی آزادی سے پہلے اور اس کے بعد کتنی قربانیاں دی ہے۔ لیکن سیاسی جماعتیں مفاد پرستی کا اظہار کرتی ہیں۔Muslim Scholars AND Activists Reaction On 17th September Day In Karnata
سترہ ستمبر 1984 حیدر آباد کرناٹک کے مسلمانوں کے لئے سیاہ ترین دن ؟