محمد صادق اللہ نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بھارت میں مسلمانوں کے تعلق سے پیش آنے والے مسائل پر گفتگو کی۔
'مسلم تنظیمیں طلاق کے مسائل سے عوام کو آگاہ کریں' انہوں نے گذشتہ دنوں ایوان سے منظور ہونے والے طلاق ثلاثہ بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا یہ شریعت میں مداخلت ہے۔
وہیں انہوں نے این آر سی سے متعلق پھیلی موشگافیاں کے بارے میں کہا کہ اس سے مسلمانوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے بی جے پی الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانوں کو ذہنی اور مالی حالات سے کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس ملک کے مسلمانوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور اس ملک کو انگریزوں کی غلامی آزادی دلائی ہے۔
ایڈووکیٹ صادق اللہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ملک کے دستور کے مطابق آرٹیکل 29/30 کے تحت اپنی زندگی گزار نے کا ہر شہری کو پورا حق ہے۔
انہوں نے یہ الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت مسلم پرنسپل لا کو نظر انداز کر رہی ہے۔
جہاں انہوں نے مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی وہیں انہوں نے مسلم ادرے مسلم ذمہ داران سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں پیش آنے والے طلاق کے مسائل کے متعلق بیداری پیداکریں۔ طلاق ثلاثہ کے متعلق عوام میں سہی طرح کی معلومات دینے کی کوشش کریں۔
صادق اللہ کا کہا ہے کہ این آرسی قانون سے مسلمانوں کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہر مسلمان اپنے آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی اور اسے جڑے ہوئے تمام ضروری دستاویز بنوا لیں۔
انھوں نے مسلم تنظیموں اور مسلم ذمہ دران سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلم سماج کو اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔ مسلم سماج میں تعلیم آئے گی تب وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔