دو دن قبل کرناٹک کے گدگ ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں نرگند میں ایک چھوٹے پیمانے پر دھرم سنسد منعقد کیا گیا تھا جس میں مبینہ طور پر آر ایس ایس کی ذیلی تنظیمیں RSS Affiliates وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے مقامی رہنما نے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی Poisoning Against Muslims کی۔
مسلم نوجوان کی ہلاکت دھرم سنسد کا نتیجہ اس دھرم سنسد منعقد کیے جانے کے دو چار دنوں ہی میں نرگند میں ایک دردناک واقعہ پیش آیا جس میں بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے ورکرز نے مبینہ طور پر 2 مسلم نوجوانوں پر جان لیوا حملہ Deadly Attack on Two Muslim Youth کیا جس کے نتیجے میں ایک کی موت ہوگئی اور دوسرا ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Aligarh Says 'no' to Dharam Sansad: علی گڑھ میں دھرم سنسد کی اجازت نہیں
اس حملے کے فوری بعد مقامی پولیس حرکت میں آئی اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر چار ملزمین کو گرفتار کیا گیا، لیکن دھرم سنسد منعقد کرنے والوں اور اس میں اشتعال انگیز بیان دینے والوں کی گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں آئی ہے۔
اس پورے معاملے پر بات کرتے ہوئے ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈووکیٹ طاہر حسین نے کہا کہ نرگند میں آر ایس ایس کی جانب سے دھرم سنسد منعقد کرکے وہاں پر مسلم مخالف زہریلے بیانات دیے جانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ بجرنگ دل کے ورکرز کی جانب سے دو غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے مسلم نوجوانوں پر قاتلانہ حملے ہوئے جن میں سے ایک جاں بحق ہوگیا۔
طاہر حسین نے کہا کہ ریاست کرناٹک میں جب سے یڈیورپا کو گھر بھیج کر بسوراج بومائی کو وزیر اعلیٰ کے تخت پر بٹھایا گیا ہے، تب ہی سے ریاست میں گویا اتر پردیش کی مانند دنگائی راج چل رہا ہے۔
طاہر حسین نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اتر پردیش کی طرز پر کرناٹک میں بھی نفرت پھیلانے کی پرزور کوششیں کر رہی ہے تاکہ اگلے سال آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے منظم پولرائزیشن کیا جائے۔