اس ضمن میں تیجسوی سوریہ نے اپنے پارلیمانی حلقہ میں واقع "کووڈ وار روم" کا دورہ کیا اور وہاں پر کام کر رہے کل 205 افراد میں سے صرف مسلم ملازمین کی نشاندہی کی۔ ان کی یہاں پر تقرری کیے جانے پر سوال اٹھایا اور اس طرح کا ماحول بنانے کی کوشش کی کہ گویہ یہ 17 مسلم نوجوانوں نے ہی مذکورہ بیڈ بلوکنگ کی بدعنوانی کو انجام دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان سبھی مسلم نوجوانوں سے پولیس نے پوچھ گچھ کی اور کارپوریشن نے انہیں ملازمت سے برخاست کردیا۔
اس پورے معاملے پر بات کرتے ہوئے سابق ریاستی وزیر و بنگلورو چامراج پیٹ کے رکن اسمبلی ضمیر احمد خان نے ایک پریس کانفرنس منعقد کر کے بی جے پی کے لیڈر تیجسوی سوریہ کے مسلم مخالف اور فرقہ وارانہ و زہریلے چہرے کو بے نقاب کیا۔
ضمیر احمد خان نے تیجسوی سوریہ کو متنبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا بند کریں اور اپنی نفرت کی سیاست سے باز رہیں۔