اردو

urdu

By

Published : Nov 22, 2020, 6:03 PM IST

ETV Bharat / state

کرناٹک: خاتون کی زندگی بدل دینے والا فیصلہ

ریاست کرناٹک کا شمالی علاقہ الگ الگ اقسام کی روٹیاں بنانے کے لیے جانا جاتا ہے اور یہاں کی سینکڑوں خواتین روٹیاں بنا کر بخوشی زندگی گزار رہی ہیں۔ یہ کہانی زندگی کو تبدیل کردینے والے ایک فیصلے کی عمدہ مثال ہے۔

مہادیوی کی جدوجہد کی دلچسپ کہانی
مہادیوی کی جدوجہد کی دلچسپ کہانی

خالی جیب اور بھوکا پیٹ زندگی کا بہترین سبق سِکھا جاسکتا ہے۔ اس کہاوت کی بہتر مثال ہی یہ خواتین ہیں۔

مہادیوی کی جدوجہد کی دلچسپ کہانی

مہادیوی نے روٹی بنا کر فروخت کرنے کا کام شروع کیا اور اپنی زندگی کو نئی راہ دی جبکہ انہوں نے دیگر خواتین کو بھی زندگی گزارنے میں مدد فراہم کی ہے۔

مہادیوی کلبُرگی کی رہنے والی ہیں۔ کئی برس قبل وہ بیوہ ہوگئی تھیں جس کے بعد انہیں اپنے دو بچوں کے ساتھ زندگی گزارنے میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

پریشانیوں سے تنگ آکر مہادیوی نے خودکشی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اسی دوران مغل کھوڑ کے ایک شخص نے انہیں ہمت دی اور زندگی کی کشتی چلانے کے لیے روٹی فروخت کرنے کا مشورہ دیا۔

مہادیوی کا کہنا ہے کہ اُس شخص کے آشیرواد سے انہوں نے یہ کام شروع کیا اور اب تقریباً 200 خواتین روٹی بنا کر آزادانہ زندگی گزار رہی ہیں۔

مہادیوی کی رسوئی میں کام کرنے والی خواتین دن بھر میں ہزاروں روٹیاں، چپاتیاں، ڈھپاٹی اور ہولیج تیار کرتی ہیں۔ ضلع کے دوسرے حصوں میں ایک روٹی عام طور پر 10 سے 12 روپے کی ملتی ہے لیکن مہادیوی یہ روٹیاں محض تین روپے میں مہیا کرتی ہیں۔

کامیڈین بھارتی سنگھ اور ان کے شوہر کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا

مہادیوی اس کام کو بطور خدمت کرتی ہیں اور وہ ان لوگوں کو روٹیاں مفت دیتی ہیں جو کھانا خریدنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ مہادیوی چاہتی ہیں کہ کوئی بھی انسان یہ نہ کہے کہ وہ بھوک سے نڈھال ہے۔

اس کے علاوہ مہادیوی طلباء کو ایک اور دو روپے میں روٹیاں مہیا کرتی ہیں۔

اگر کوئی شخص شہر کے کسی بھی ہوٹل سے کھانا لیتا ہے تو اسے 60 تا 70 روپے ادا کرنے پڑتے ہیں لیکن اگر وہ مہادیوی سے روٹی خریدتا ہے تو وہ محض 20 روپے میں پیٹ بھر سکتا ہے۔

مہادیوی کی رسوئی میں بننے والی روٹیاں نہ صرف کلبُرگی میں مشہور ہیں بلکہ اسے دوسری ریاستوں میں بھی بھیجا جاتا ہے۔ بیرون ممالک رہنے والے افراد جب واپس جانے لگتے ہیں تو وہ یہاں سے روٹیاں لے جاتے ہیں۔

مہادیوی نے کئی برس قبل افسردگی کے سبب خودکشی کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اب انہوں نے اپنی ایک فرم قائم کی ہے اور تقریباً 200 سے زائد خواتین کو ملازمت کے مواقع فراہم کئے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details