کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملے پر اپنا فیصلہ سنایا۔ Karnataka High Court Verdict Over Hijab عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اسلام میں حجاب پہننا ضروری نہیں ہے، اس لیے اسکول اور کالجز میں حجاب پر عائد پابندی جائز ہے۔
اس کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی سُپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ کالجز کی 6 مسلم طالبات نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ یہی تمام لڑکیاں ہائی کورٹ میں بھی درخواست گزار تھی۔
دوسری جانب عدالت کے فیصلے کے بعد مسلم سماج میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
عدالت نے کہا کہ حجاب اسلام کے مذہبی عمل کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ طلباء اسکول یونیفارم پہننے سے انکار نہیں کر سکتے۔ اسکول یونیفارم سسٹم کو برقرار رکھنے کے لیے ایک معقول پابندی عائد کی گئی ہے اور کرناٹک حکومت کے 5 فروری کے حکم کو کالعدم قرار دینے کے لیے کوئی کیس نہیں بنایا گیا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ہائی کورٹ نے کرناٹک حکومت کے فیصلے کو منظور کر لیا ہے۔ یوں ایک بار پھر سیاست میں ہلچل شروع ہوگئی۔
اس فیصلے کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں کے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو مذہبی آزادی کے خلاف بتایا ہے۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ 'کرناٹک ہائی کورٹ کا حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے۔ ایک جانب ہم خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کرتے ہیں اور دوسری جانب انہیں ان کے انتخاب کے حق سے محروم کر رہے ہیں۔ یہ صرف مذہب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ انتخاب کی آزادی کا مسئلہ ہے۔
عمر عبداللہ نے لکھا، یہ ایک مذاق ہے۔
اس کے علاوہ عمر عبداللہ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھائے اور لکھا کہ 'میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے سے بہت مایوس ہوں۔ آپ حجاب کے بارے میں کیا سوچ سکتے ہیں؟ بات صرف کپڑوں کی نہیں ہے۔ یہ عورت کے حق کے بارے میں ہے کہ وہ جس طرح کا لباس پہننا چاہتی ہے۔ عدالت نے اس بنیادی حق کو برقرار نہیں رکھا۔ یہ ایک مذاق ہے۔
دوسری جانب بی جے پی، کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسلم خواتین کے مفاد میں بتا رہی ہے۔
- کیا ہے پورا معاملہ
- 31 دسمبر 2021: اڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہنی ہوئیں 6 لڑکیوں کو کلاس میں آنے سے روک دیا گیا۔ جس کے بعد کالج کے باہر مظاہرے شروع ہو گئے۔
- 19 جنوری 2022: کالج انتظامیہ نے طالبات، ان کے والدین اور عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
- 26 جنوری 2022: دوبارہ میٹنگ ہوئی۔ اُڈوپی کے ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے کہا کہ جو طالبات حجاب کے بغیر نہیں آسکتی انہیں آن لائن پڑھنا چاہیے۔
- 27 جنوری 2022: طالبات نے آن لائن کلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔
- 2 فروری 2022: اُڈوپی کے کنڈا پور علاقے میں واقع سرکاری کالج میں بھی حجاب کا تنازعہ گرم ہوگیا۔
- 3 فروری 2022: کنڈا پور کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہننے والی لڑکیوں کو روک دیا گیا۔
- 5 فروری 2022: راہل گاندھی حجاب پہننے والی طالبات کی حمایت میں سامنے آئے۔ راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ 'تعلیم کے راستے میں حجاب لا کر بھارت کی بیٹیوں کا مستقبل چھینا جا رہا ہے۔
- 8 فروری 2022: کرناٹک میں کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔
- شیواموگا سے ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں کالج کے ایک طالب علم کو ترنگے کے کھمبے پر بھگوا جھنڈا لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔
- کئی مقامات سے پتھراؤ کی بھی اطلاعات تھیں جب کہ منڈیا میں برقعہ پوش طالبہ کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔
- اس کے سامنے بھگوا شال اور مفلر پہنے طلبہ نے جے شری رام کے نعرے لگائے۔