جنوبی ریاست کرناٹک میں حجاب کو لے کر تنازع جاری ہے۔ Hijab Ban in Karnataka Colleges کالجز میں باحجاب لڑکیوں کو کلاس میں آنے سے روکا جا رہا ہے، جس کے بعد طالبات حجاب کے ساتھ کلاسز اٹینڈ کرنے کے مطالبے پر احتجاج کر رہی ہیں۔
حجاب کے معاملے میں تنازعہ اتنا بڑھ گیا کہ وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے ریاست کی تمام اسکول اور کالجز مین تین دنوں کی چھٹی کا اعلان کر دیا ہے۔
کرناٹک کے اُڈوپی کے ایک سرکاری کالج سے شروع ہوا حجاب تنازع تھمنےکا نام نہیں لے رہا ہے جب کہ اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔
اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں آنے سے روکنے کے بعد سے اس معاملے نے طول پکڑا۔ اس کے بعد دیگر کالجز میں بھی باحجاب طالبات کو داخلے سے روک دیا گیا۔
اس دوران کرناٹک حکومت نے بھی حکمنامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ حجاب کے ساتھ کلاس روم میں نہیں بیٹھ سکتے کیوں کہ حجاب یونیفارم میں شمار نہیں ہوتا۔
پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے یہ معاملہ بڑھتا گیا اور باحجاب طالبات احتجاج کرنے لگیں کہ انہیں حجاب کے ساتھ کلاس رومز میں بیٹھے کی اجازت دی جائے۔ اس دوران کچھ شرپسند طلبہ بھی بھگوا شال اور بھگوا مفلر کے ساتھ باحجاب طالبات کی مخالفت کرنے لگے جس کے بعد معاملہ مزید بگڑتا چلا گیا۔
اُڈوپی کے بعد ریاست کے داونگیرے اور شیموگا ضلع میں بھی اس معاملے کی تپش پہنچی اور حالات کشیدہ ہوگئے جس کے بعد وہاں دفعہ 144 نافذ کرنا پڑی۔
اس دوران دو ویڈیو کافی وائرل ہوئے۔ ایک ویڈیو میں ایک کالج میں طلبا کے ایک گروپ نے کالج میں بھگوا جھنڈا لہرا دیا جب کہ دوسری ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ریاست کے منڈیا میں پی ای ایس کالج میں ایک باحجاب طالبہ جیسے ہی کالج پہنچی، سینکڑوں بھگوا شر پسندوں کا گروپ اس کی جانب دوڑ پڑا اور جے شری رام کے نعرے لگانے لگا جس کے جواب میں باحجاب طالبہ نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا۔
معاملہ کب اور کیسے شروع ہوا
31 دسمبر 2021: اڈوپی کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہنی ہوئیں 6 لڑکیوں کو کلاس میں آنے سے روک دیا گیا۔ جس کے بعد کالج کے باہر مظاہرے شروع ہو گئے۔
19 جنوری 2022: کالج انتظامیہ نے طالبات، ان کے والدین اور عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
26 جنوری 2022: دوبارہ میٹنگ ہوئی۔ اُڈوپی کے ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے کہا کہ جو طالبات حجاب کے بغیر نہیں آسکتی انہیں آن لائن پڑھنا چاہیے۔
27 جنوری 2022: طالبات نے آن لائن کلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔