اردو

urdu

ETV Bharat / state

حجاب تنازع کی پوسٹر گرل مسکان نے پابندی ہٹانے کی سدارامیا کی یقین دہانی کا خیر مقدم کیا - حجاب تنازع پر پوسٹر گرل مسکان کا بیان

Hijab Girl Muskan on Hijab Ban: گذشتہ سال فروری میں کالج میں داخلے کے دوران طالبات کے ایک گروپ نے مسکان کو گھیر لیا اور 'جے شری رام' کے نعرے لگائے جس کے جواب میں انہوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 24, 2023, 12:47 PM IST

مانڈیا: کرناٹک کے مانڈیا کی طالبہ مسکان نے حجاب پر پابندی کو منسوخ کرنے کی یقین دہانی پر وزیر اعلیٰ سدارامیا کا شکریہ ادا کیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ گذشتہ سال فروری میں کالج میں داخل ہوتے وقت انہوں نے حجاب کی مخالفت کرنے والے ایک گروپ کے سامنے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تھا۔ ہفتہ کو شہر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ سدارامیا کے حجاب پر پابندی کو واپس لینے کی یقین دہانی کا خیرمقدم کرتی ہوں۔ ہمیں ہمارے حقوق واپس دلانے کے لیے میں وزیر اعلیٰ سدارامیا کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے ہمارے کلچر کی حمایت کی ہے۔ ہم بھائی بہن کی طرح کالج جاتے تھے۔ میں پھر کالج جاؤں گی۔ حجاب ہماری ثقافت ہے اور ہمیں یقین تھا کہ ہمیں ہمارے حقوق واپس ملیں گے۔ اب ہر کوئی اپنے حقوق کے مطابق زندگی گزار سکے گا۔ میں اسی کالج میں اپنی تعلیم جاری رکھوں گا۔ حجاب کے تنازع کی وجہ سے کئی لڑکیاں تعلیم سے محروم ہو گئیں، یہاں تک کہ میں بھی ایک سال تک کالج نہیں گئی۔ اب ہر کوئی آزادی کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کرناٹک میں حجاب پر پابندی کی برخواستگی پر ملا جلا رد عمل

پچھلے سال فروری میں جب مسکان اپنے کالج میں داخل ہو رہی تھی تو طلباء کے ایک گروپ نے 'جے شری رام' کا نعرہ لگاتے ہوئے انہیں گھیر لیا۔ پھر مسکان نے اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے ان لوگوں کا سامنا کیا۔ مسکان کے والد محمد حسین نے کہا کہ تمام ایم ایل ایز اور سدارامیا، ڈی کے شیوکمار اور ضمیر احمد خان کا شکریہ۔ ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ میں فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔

مزید پڑھیں: کرناٹک میں ابھی تک حجاب پر پابندی نہیں ہٹائی گئی ہے: سدارامیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کو ایک سال تک تعلیمی اداروں میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر انہیں کسی دوسرے کالج میں داخلہ لینے پر مجبور کیا گیا تو انہیں دوبارہ پڑھنا پڑے گا۔ اب بچے اپنے کالجوں میں تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔ ہماری لڑکیاں حجاب پہن رہی ہیں۔ میں وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details