بیدر :بیدر جنوب اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے باغی امیدوار چندر سنگھ نے بحیثیت آزاد امیدوار کے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ ہزاروں حامیوں نے ان کی رہائش گاہ پہنچ کر ایک عظیم الشان جلوس کی شکل میں کارکنوں کے ساتھ وہ بیدر تحصیلدار کے دفتر پہنچے اور کاغذات نامزدگی ریٹرننگ آفیسر، ڈپٹی ڈائرکٹر خوراک، شہری سپلائیز اور کنزیومر افیئرز سُریکھا کے پاس جمع کرائے۔
کانگریس سے علیحدہ ہوئے چندر سنگھ نے پرچہ نامزدگی داخل کیا اس موقع پر کانگریس پارٹی کے سینئر قائد یوسف علی جمعدار، نارائن راؤ، اشوک ریڈی اور اہلیہ پریہ درشنی چندر سنگھ اس موقع پر موجود تھی۔ اس سے پہلے چندر سنگھ نے حلقہ کے کئی مندروں میں جاکر بھگوان کا آشیرواد حاصل کیا اور نامزدگی جمع کرانے پہنچے۔ گمپا، بیدر شہر میں چندر سنگھ کی رہائش گاہ سے مین روڑ، گوندیشور سرکل سے ہوتا ہوا بسویشور سرکل سے ایک عظیم الشان جلوس نکلا۔ چندر سنگھ بیل گاڑی پر جلوس کی شکل میں تحصیل آفس پہنچے۔ ان کے ہمراہ تقریبا ایک ہزار کارکن تھے۔
بیدر جنوب اسمبلی حلقہ کے کئی گاؤں سے ہزاروں کارکنان حامی وہاں پہنچے اور چندر سنگھ کو اپنی حمایت کا ثبوت دلایا۔ لوگ دھوپ کو نظر انداز کرتے ہوئے سڑک کے دونوں طرف چلتے رہے۔ چندر سنگھ نے اس کے لیے خوشی کا اظہار کیا۔
پچیس ہزار ووٹوں کے فرق سے جیتنے کا یقین دلایا۔
چندر سنگھ نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’بیدر جنوب اسمبلی حلقہ میں کافی کام کرنے اور پارٹی کو منظم کرنے کے باوجود کانگریس نے مجھے ٹکٹ نہ دے کر میرے ساتھ ناانصافی کی ہے اس لئے میں نے آج غیر پارٹی رکن آزاد امیدوار کی حیثیت سے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں:Manan Seth on Bidar Development آزادی کے 75برس بعد بھی بیدر میں ترقی نہیں ہوئی، منان سیٹھ
سنگھ نے مزید کہا کہ ’’میں نے 10 مئ 2023کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بلاتفریق حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ سیاسی میدان کے کئی سینئر لیڈروں نے میری حمایت کی ہے۔ قائدین، کارکنان اور شائقین نے ساتھ دیا اور مبارکباد دی۔‘‘ انہوں نے کانگریس پارٹی کو ہدف تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’کانگریس پارٹی نے میرے ساتھ جو نا انصافی کی ہے اس حلقے کا ہر ووٹر جانتا ہے۔ یہ نا انصافی صرف میرے ساتھ ناانصافی نہیں ہے۔ بلکہ یہ ہر کارکن کے ساتھ ناانصافی ہے۔ اسی وجہ سے حلقے کے ووٹرز۔ کارکنان، پرستار تمام خیر خواہ مجھے کم از کم 25 ہزار ووٹوں کے فرق سے کامیاب کریں گے۔‘‘