اس سلسلے میں شہر کے ٹینری روڑ پر مختلف ہندو تنظیموں کے اراکین و سربراہان کی جانب سے زبردست احتجاج و مظاہرہ کیا گیا جس میں ہندو اور مسیحی طبقہ کے سماجی و سیاسی کارکنان نے بڑے پیمانے پر شرکت کی۔
ہندو و مسیحی رہنماؤں کا شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج اس موقع پر احتجاج کررہے لوگوں نے مرکز میں برسر اقتدار بی. جے. پی حکومت کے شہریت ترمیمی قانون بنانے پر سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ قانون ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلانے و ان کے درمیان دراڑ پیدا کرنے والا اقدام ہے۔
ندوۃ العلما میں بھی طلبا کا احتجاج
احتجاج میں شرکت کردہ سماجی کارکنان نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو شہریت دینا تعصب خیز ہے اور بلا شبہ آئین کے خلاف ہے جو کسی بھی اعتبار سے قابل قبول نہیں ہے۔
احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ بی. جے. پی حکومت تمام شعبوں میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے شہریت ترمیمی قانون جیسا ہتھیار مسلمانوں پر چلارہی ہے اور یہ قانون صرف مسلمانوں پر چلایا جانے والا ایک خطرناک ہتھیار ہے۔