نئی دہلی: کانگریس نے بدھ کے روز کہا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لئے جنتا دل (سیکولر) اور بی جے پی کے درمیان اتحاد کو کرناٹک میں نقصان پہنچا ہے اور کئی مسلم رہنماؤں نے دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد کے کچھ دنوں کے اندر ہی پارٹی کو چھوڑ دیا۔
کانگریس نے دعویٰ کیا کہ جے ڈی ایس اور بی جے پی کے درمیان اتحاد کا کانگریس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ کانگریس نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے پہلے ہی زمینی سطح پر کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ کرناٹک کے انچارج اے آئی سی سی سکریٹری ابھیشیک دت نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "جے ڈی-ایس-بی جے پی اتحاد کے کھچ دنوں کے اندر ہی علاقائی پارٹی جے ڈی ایس کو نقصان پہنچا ہے۔ جے ڈی ایس کے کئی مسلم رہنماؤں نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس اتحاد کا کانگریس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا"۔
اطلاعات کے مطابق میسور شہر کی جے ڈی (ایس) یونٹ کے 60 سے زائد رہنما بشمول اقلیتی ونگ کے صدر اور جے ڈی (ایس) کے ریاستی سکریٹری عبدالقادر شاہد پارٹی سے استعفیٰ دینے والے ہیں۔
کانگریس رہنماؤں کے مطابق بی جے پی۔ جے ڈی ایس اتحاد کا باضابطہ طور پر اعلان ہونے کے چند ہی دنوں میں جے ڈی ایس کے شیموگہ یونٹ کے جنرل سکریٹری، شیموگہ یونٹ کے صدر، نائب صدر اور میڈیا ترجمان سمیت درجنوں مسلم رہنماؤں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ دیودرگا اسمبلی سیٹ سے جے ڈی ایس رکن اسمبلی کریما نائک نے اتحاد پر سخت نکتہ چینی کی اور بی جے پی کو قبائلی مخالف پارٹی قرار دیا اور تمکور دیہی سے جے ڈی ایس کے سابق رکن اسمبلی گوری شنکر کے استعفیٰ دینے اور کانگریس میں شامل ہونے کا امکان ہے۔