جماعت اہل سنت کرناٹک کے ایک وفد نے محکمہ اقلیتی بہبود کے سیکرٹری ابراہیم اڈور اور کرناٹک وقف بورڈ کے سی ای او سے ملاقات کر ایک میمورنڈم پیش کیا. جماعت کے ذمہ داران کی جانب سے جمع کی گئی اس میمورنڈم میں 3 مطالبات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
پہلا مطالبہ یہ کیا گیا ہے کہ امام کو دیے جانے والے ماہانہ 4 ہزار اعزازیہ کو 10 ہزار کیا جائے اور اسی طرح موذن کے 3 ہزار اعزازیہ کو بڑھاکر 8 ہزار کیا جائے۔
دوسرا مطالبہ یہ کیا گیا ہے کہ مساجد میں نائب امام کی گنجائش پیدا کی جائے اور اسے بھی اعزازیہ دیا جائے اور تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ مسجد میں ائمہ و مؤذنین کے علاوہ دیگر خادم کو محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے ہیلتھ کارڈ جاری کیا جائے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے جماعت اہل سنت کے عہدیداران نے بتایا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے کورونا وباء کی وجہ سے ائمہ، مؤذنین و دیگر خادمین کے حالات زار ہیں، لہذا ان کو دئے جانے والے اعزازیہ سے مساجد میں خدمت انجام دے رہے علماء کرام کو ایک بڑی مدد حاصل ہوگی۔
جماعت اہل سنت کرناٹک کے صدر مولانا تنویر ہاشمی نے اس وفد کی قیادت کی اور اس میمورنڈم کو محکمہ اقلیتی بہبود و ریاستی وقف بورڈ کے سی ای او کے حوالے کیا۔ کرناٹک کے صدر مولانا تنویر ہاشمی نے کہا کہ ہم نے اقلیتی بہبود کے سیکریٹری کو ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے ائمہ و مؤذنین کے اعزازیہ میں اضافہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
اسی دوران جماعت اہل سنٹ کے خزانچی عثمان شریف نے کہا کہ گاؤں اور دیہی علاقے میں موجود موذن اور امام مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور ہماری اس بات پر اتفاق رکھتے ہوئے وقف بورڈ نے کہا کہ ایسے حالات میں بہت سارے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہیں۔انہوں نے میٹنگ میں مختلف اسکیموں سے آگاہ کروایا اور یقین دہانی کروائی کہ وہ زمینی سطح پر کام کر رہے موذن اور امام کو مدد فراہم کریں گے۔