گلبرگہ:اولیائے کرام شریعت اسلامی کے سخت پابند ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار حضرت شیخ شاہ محمد افضل الدین جنیدی سراج بابا قبلہ سجادہ نشین روضہ شیخ دکن نے بارگاہ حضرت شیخ دکن علیہ الرحمہ میں منعقد عظیم الشان مرکزی جلسہ عظمت غوث اعظم و اولیائے کرام میں خطبہ غوث اعظم علیہ الرحمہ کو پیش فرماتے ہوئے کہا کہ حضرت تاج المشائخ علیہ الرحمہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ شریعت پر عمل آوری کا نام ہی طریقت ہے۔ حضرت سراج بابا نے پیران پیر غوث اعظم علیہ الرحمہ کے حوالے سے کہا کے آپ علیہ الرحمہ نے چالیس سال عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا فرمائی۔ آپ علیہ الرحمہ خود بھی نماز کے سخت پابندی تھے اور اپنے وابستگان کو بھی نماز کی سختی سے تلقین فرماتے۔ حضرت سراج بابا قبلہ نے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حضرت غوث اعظم علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ بے نمازی کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے اور نہ قبرستان میں اُسے جگہ دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
Jalsa Azmat e Auliya شاہ پور میں جلسہ عظمت اولیاء کا انعقاد
مولانا مفتی سید عبدالرؤف اشرفی صدر مفتی دارالافتاء دار العلوم دینیہ گلبرگہ نے اپنے خطاب میں کہا کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی ورسول ہرگز آنے والا نہیں ہے۔ آپﷺ اللہ کے آخری نبی ورسول ہیں۔ آپ کے بعد فریضۂ رشد و ہدایت کو انجام دینے کے لیے اولیاء کرام کے نورانی سلسلہ کو جاری فرمایا۔ قیامت کی صبح تک یہ اولیائے اس فریضے کو انجام دیتے رہیں گے۔ مولانا نے کہا کہ قرآن وسنت میں عظمت اولیاء وکرامات اولیاء بیان کیے گئے ہیں۔ اسی لیے اہل سنت و جماعت متفق ہیں کہ کرامات اولیاء حق ہیں۔
مولانا نے کہا کہ قرآن وسنت میں انبیاء کے جن معجزات کا ذکر ہے ان سے انکار کرنا کفر ہے۔ اسی طرح اولیاء کرام کی کرامتوں کا انکار گمراہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ حضرت پیران پیر علیہ الرحمہ کی ذات گرامی سے بے شمار کرامتوں کا ظہور ہوا ھے۔ اُنہوں نے کہا کہ صلحاء و صوفیاء کے نزدیک شریعت پر استقامت کو کرامت پر فوقیت حاصل ہے۔ مولانا نے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج ملت اسلامیہ تقویٰ وطہارت اور علم و معرفت کی راہ کو ترک کر کے دنیا کی زیب وزینت میں کھو گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم مغلوب ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ہمارے اسلاف سے بیک وقت کرامتوں کا ظہور ہوتا تھا۔ جس طرح تسبیح کے دھاگے کے ٹوٹنے سے تسبیح کے دانے مسلسل گرنے لگتے ہیں۔ اسی طرح آپ علیہ الرحمہ سے مسلسل کرامتوں کا ظہور ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتوں نے منصوبہ بند سازش کے تحت علوم دینیہ وعصریہ کو تقسیم کر دیا۔ علوم دینیہ حاصل کرنے والے عصریہ سے محروم، علوم عصریہ حاصل کرنے والے دینیہ سے محروم ہو جائیں تا کہ ملت اسلامیہ ہر میدان میں ناکام ہو جائیں۔ مولانا نے کہا کہ آج فلسطین کے مسلمانوں کے حالات ناگفتہ ہیں۔ ستاون اسلامی ممالک ہونے کے باوجود مٹھی بھر یہودیوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت و ہمت نہیں ہے۔ محمد طاہر علاء الدین جنیدی طاہر بابا نے قرآت کلام پاک اور الیاس صابری نے نعت خوانی کا شرف حاصل کیا۔ مولانا حافظ محمد فخر الدین مانیال نے بہ حسن و خوبی نظامت کے فرائض انجام دیے۔