یادگیر: ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر کے شاہ پور تعلقہ میں منعقد جلسہ عظمت اولیاء سے خطاب کرتے ہوئے عزیز اللہ سرمست چشتی ، صدر حضرت صوفی سرمست اسلامک اسٹڈی سرکل گلبرگہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اولیاء کے صدقے طفیل ہمیں ایمان کی دولت حاصل ہوئی اور نبی سے ہمارا رشتہ قائم ہوا لیکن جنہوں نے رشتہ قائم کروایا ان سے ہماری کتنی محبت اور عقیدت ہے یہ بہت اہم سوال ہے دیکھئے عشق کی بات ہر کوئی کرتا ہے لیکن عشق کا تقاضا کیا ہے پیر و مرشد سے عشق کا تقاضہ یہ ہے کہ اس کے ہاتھ چومے جائیں عقیدت کا اظہار کیا جائے یا پھر اس طرح اولیائے کرام سے عشق کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ان سے عقیدت و محبت کا اظہار کریں گلہائے عقیدت پھول پیش کریں غلاف چڑھایں اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق و محبت کا تقاضا کیا ہے ہم سلام پڑھیں نعت پڑھیں بتائیں یہ بات بہت اہم ہے کہ عشق کا اصل تقاضا کیا ہے ؟
انہوں نے مزید کہا کہ عشق کا اصل تقاضا یہ ہے کہ جس سے ہم عشق کا اظہار کرتے ہیں اس کے حکم کو مانیں اور ان کے تعلیمات پر پوری طرح عمل کریں۔ ہم جو عاشق ہونے کا دعوی کرتے ہیں یہ صرف زبانی دعوے ہیں عشق کے نعرے زبانی لگاتے ہیں کیونکہ عمل سے ہمارا عشق ظاہر نہیں ہوتا یہ ہمارے درمیان جو تضاد ہے اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ہم صرف وقتی عشق کرتے ہیں کسی ولی کا عرس آئے تو ہم بڑے اہتمام کے ساتھ عرس میں شریک ہوتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ دس منٹ سے زیادہ کسی ولی کی بارگاہ میں پھول چادر چڑھاتے ہیں اس کے بعد ہمارا عمل بالکل ہی مختلف ہوتا ہے مجھے بڑی حیرت ہوتی ہے کہ ہمارے پاس ولی کے درگاہ کے پاس بیٹھنے کے لئے وقت نہیں ہے لیکن بارگاہ کے باہر کی جو دنیا بسی ہے اس میں پورا وقت گزارتے ہیں یہ کیسا عشق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اولیاء کی تعلیمات پر ہم کو دلچسپی نہیں لیکن ہم کو قوالی سننے میں دلچسپی ہے میں قوالی کی مخالفت نہیں کر رہا ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت صوفی سرمست رحمتہ اللہ علیہ وہ ایران کے شہر سامراء سے سگر شریف تعلقہ شاہ پور ضلع یادگیر دین کی تبلیغ کیلئے آئے اور حق کے خاطر لڑتے لڑتے سچائی اور انصاف کا پرچم بلند کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ۔