معروف بالی وڈ اداکار و سماجی کارکن پرکاش راج نے اپنا منشور جاری کیا، اس موقع پر شہر بنگلور کی کئی معروف تنظیموں نے آزاد امیدوار پرکاش راج کو اپنی حمایت کا اعلان کیا۔
قابل ذکر ہے کہ اداکار پرکاش راج نے شہر بنگلور کے مسلم اکثریتی علاقہ سے اپنا پرچہ آزاد امیدوار کے طور پر نامزد کیا ہے، یہ وہی بنگلورو سینٹرل حلقہ ہے جہاں سے کانگریس کے واحد مسلم امیدوار رضوان ارشد انتخابی میدان میں ہیں۔
اب ظاہر ہے ایسی حالت میں یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ کیا اس سے ووٹوں کی تقسیم ہوگی، اور اگر ووٹ تقسیم بھی ہونگے تو اس سے راست طور ہر فائدہ کس پارٹی کو ہوگا۔واضح رہے کہ پرکاش راج چند ماہ قبل شہر آئے تھے اور انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیاتھا۔ حالانکہ انہوں نے اپنے اسکول و کالج کی تعلیم بنگلورو سینٹرل میں کی ہے مگر اس حلقہ سے انکا کوئی خاص لگاو نھیں تھا۔
پرکاش راج کے مطابق انہوں نے کئی اسکولوں و قریوں کو گود لیا ہے اور وہاں ترقیاتی کام کر رہے ہیں لیکن لوگوں کا سوال یہ ہے کہ انہوں نے اس حلقہ کے لیے کیا کیا ہے؟
قابل ذکر ہے کہ پرکاش راج کی سیاست میں شمولیت سے جہاں بہت سے لوگ خوش ہیں وہیں ایک بڑی تعداد ان سے ناراض بھی ہے، سدبھاونا منچ کے صدر صادق پاشا نے پرکاش راج پر یہ الزام لگایا ہے کہ وہ مسلمانوں کے اکثریتی حلقہ میں آکر ووٹ کاٹ کر راست طور پر بی جے پی کی مدد کر رہے ہیں۔
کانگریس کے سینئررہنما نصیر احمد نے پرکاش راج سے گزارش کی کہ وہ اگر واقعی اقلیتوں کے مددگار ہیں تو پیچھے ہٹیں اور کانگریس کی حمایت کریں۔
معروف سماجی کارکن و ھلپنگ سیٹیزینس کے چئیرمین عالم پاشاہ کہتے ہیں کہ مسلمان یا اقلیتی امیدوار اس لئے کامیابی سے دور ہیں کہ ان میں قابلیت وعوامی مقبولیت کا بڑا فقدان ہے۔