اردو

urdu

ETV Bharat / state

وزیراعلیٰ یدیورپا کی نکتہ چینی - Hyderabad, which is a six-district union, has been neglected by the Karnataka government in its cabinet.

ریاست کرناٹک میں ایک علاقہ وہ جو چھ اضلاع پر مشتمل ہے، اس کو'حیدرآباد کرناٹک' کہا جاتا ہے۔

یدیورپا نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کو نظر انداز کیا

By

Published : Aug 25, 2019, 1:14 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 5:13 AM IST

معروف صحافی عزیراللہ نے وزیراعلیٰ پر الزام لگایا ہےکہ اس علاقہ کے کسی بھی رکن اسمبلی کو کرناٹک حکومت نے اپنی کابینہ میں شامل نہ کرکے اس کو نظر انداز کیا ہے۔

یدیورپا نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کو نظر انداز کیا


روزنامہ کے بی این ٹائمز گلبرگہ کے ایڈیٹر عزیزاللہ نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ وزیراعلی یدیورپا نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

قدیم میسور علاقے سے گیارہ وزارت بمبئی کرناٹک علاقے سے چھ اور حیدرآباد کرناٹکا علاقے سے صرف ایک کو اپنی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 17 ستمبر کو بی جے پی رہنما کرناٹک ڈے جشن کے طور پر مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نظام سرکار نے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کی ترقی کو نظرانداز کیا تھا۔

لیکن اب بی جے پی رہنما کو یہ جواب دینا چاہیے کہ یہاں سے کابینہ میں موثر نمائندگی کیوں نہیں دی گئی۔

ریاست کرناٹک میں سب سے زیادہ بی جے پی کو اکثریت علاقہ حیدرآباد کرناٹک سے ملی۔

جہاں پر 40 ارکان اسمبلی میں سے 17 بی جے پی کے اراکین اسمبلی ہیں۔

عزیزاللہ سرمست نے یادگیر ضلع کو کابینہ میں نمائندگی نہ دینے کے سوال پر کہا کہ یادگیر کو ضلع کا درجہ یدیورپا نے ہی دلایا تھا۔

مگر افسوس کی یدیورپا آج یادگیر کو کابینہ میں نمائندگی نہیں دی ہے۔ اور یہاں کے اراکین اسمبلی کو کابینہ میں شامل نہ کرکے یادگیر کی ترقی کو نظر انداز کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کی دوسری توسع ہونے والی ہے جس میں سے 17 باغی اراکین اسمبلی میں سے 12کو ارکان اسمبلی کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ اگر کابینہ میں نمائندگی دی جائے گی تو چار وزرات ہی باقی رہ جائیں گے جن میں سے علاقہ حیدرآباد کرناٹک کو نمائندگی ملنا ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقہ حیدرآباد کرناٹک کو صرف ایک ہی وزیر کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان 6 اضلاع کے لئے ایک وزیر کہاں تک ترقی دلاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 17 باغی اراکین اسمبلی کو کابینہ میں شامل کیا گیا تو ممکن ہے پارٹی میں موجود دیگر بی جے پی رہنما میں ناراضگی پائی جائے۔ اس سے سابقہ حکومت کی طرح اس بار بھی مخلوط حکومت ہوجائے گی۔
ممکن ہے باغی اراکین اسمبلی کو کابینہ میں شامل کرنے کے بعد بی جے پی کے رہنما میں اختلافات پائے جائیں اور ہوسکتا ہے وسط مدتی انتخابات ہو۔

اگر ایسا ہوتا ہے تو عوام کو چاہیے کہ وہ سیاسی شعور کو اپنے اندر بیدار کرتے ہوئے ایک مضبوط حکومت کی تشکیل کے لئے ایک ہی پارٹی کو واضح اکثریت دیں۔

Last Updated : Sep 28, 2019, 5:13 AM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details