بیدر: ریاست کرناٹک کا ضلع بیدر میں واقع دلہن دروازہ کئی اعتبار سے تاریخی اہمیت کے حامل ہے لیکن گذشتہ چند برسوں سے انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کی عدم توجہی کے سبب لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ دلہن دروازہ کی اہم سڑک اشٹور کی طرف جاتی ہے جہاں بہنیوں کے روحانی مرشد شاہ خلیل اللہ کرمانی کے مزار کے علاوہ شاہان بہمنی کے مقبرے بھی ہیں۔ اس دروازے سے حرم کی بیگمات ان کی زیارت کے لئے جاتی تھی۔ اس لئے اس کو دلہن دروازہ کہا جاتا ہے۔اس دروازے میں بھی دو کمان ہیں جن پر چھت ہے ان کی چوڑائی بارہ فٹ اور بلندی 21 فٹ ہے۔مگر آثار قدیمہ کی عدم توجہی کے سبب اس کے دروازے غائب ہیں۔
اس کمان کے اندرونی حصے میں کچرا ڈالا جا رہا ہے۔ اس کے دروازے کی دیواریوں پر درخت کی شاخیں نکل آئی ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کی کی جانب سے یہاں پر صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے یہ مشہور دلہن دروازہ اب ایک ویران عمارت تبدیل ہو چکا ہے۔ معروف مصنف محمد عبد الصمد بھارتی نے دلہن دروازے سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہمنی دور میں اس دروازے کو کافی سجایا جاتا تھا یہاں سے محل کی بیگمات کا گزر ہوا کرتا تھا جو اپنے روحانی مرشد خلیل اللہ کرمانی کی مزار کے علاوہ بہمنی سلطنت کے مختلف بادشاہوں کے مزارات کو جانے کا واحد راستہ تھا۔