اردو

urdu

ETV Bharat / state

Hijab Row: سپریم کورٹ کا ہائیکورٹ کے عبوری حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر فوری سماعت سے انکار

حجاب تنازع کیس میں سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ Hijab row Appeal filed in SC تعلیمی اداروں کے کیمپس میں لباس سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے عبوری حکم میں طلبا سے کہا ہے کہ وہ معاملہ حل ہونے تک تعلیمی اداروں میں کوئی مذہبی لباس نہ پہنیں۔ Karnataka High Court interim order

کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر
کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر

By

Published : Feb 11, 2022, 11:26 AM IST

Updated : Feb 11, 2022, 12:16 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے حجاب تنازع کیس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔

سی جے آئی نے کہا کہ مناسب وقت آنے پر ہم اس معاملے کی سماعت کریں گے۔ سب کے آئینی حقوق کا تحفظ کریں گے۔ ہم تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ہیں۔ ساتھ ہی ایس جی تشار مہتا نے عدالت میں کہا کہ اس معاملے کو سیاسی اور مذہبی معاملہ نہ بنایا جائے۔

قابل ذکر ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے 10 فروری کے عبوری حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے جس میں طلبہ و طالبات کو حجاب یا کسی بھی مذہبی لباس پہننے سے اس وقت تک کے لیے منع کردیا گیا تھا جب تک کہ یہ معاملہ حل نہیں ہو جاتا۔Hijab row in karnataka High Court

اپیل دائر کرتے ہوئے ڈاکٹر جے ہلی فیڈریشن آف مسجد مدارس اینڈ وقف انسٹی ٹیوشنز نے استدلال کیا کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعرات کو مسلم طالبات کو حجاب پہننے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہ دے کر ان کے بنیادی حق کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ Karnataka High Court interim order

اپیل میں استدلال کیا گیا کہ ہائی کورٹ نے مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی اجازت نہ دے کر ان کے بنیادی حق کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ Appeal filed in SC against Karnataka High Court interim order

کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کے لیے دی گئی درخواست میں کہا گیا کہ متنازع حکم کے پیش نظر، مسلم طالبات سے کہا گیا ہے کہ وہ 'مذہبی لباس نہ پہنیں، بشمول ہیڈ اسکارف، اور مذہبی لباس پہننے پر اصرار نہ کریں۔ Karnataka Hijab row

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ متعلقہ طلبہ کے پریکٹیکل امتحانات 15 فروری سے شروع ہو رہے ہیں اور تعلیمی اداروں تک ان کی رسائی میں کسی قسم کی مداخلت ان کی تعلیم میں رکاوٹ بنے گی۔ Students have their Practical Exams

درخواست میں کہا گیا ہے کہ حجاب پہننے کا حق آرٹیکل 19 (1) (a)، آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت آتا ہے۔ درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے عبوری حکم کو دستور کے تحت حاصل آزادی کو سلب کرنے کے مترادف قرار دیا۔ درخواست میں آرٹیکل 25 کے تحت ہر شخص کو حاصل حق رازداری اور ضمیر کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایک درست "قانون" کے بغیر اس آزادی کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔'' Right to wear a Hijab


بنچ نے کہا کہ وہ چاہتے ہے کہ اس معاملے کو جلد از جلد حل کیا جائے لیکن اس وقت تک امن و سکون برقرار رکھا جائے۔ چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس جے ایم خازی اور جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے جمعرات کو طلبہ سے کہا کہ وہ حجاب یا کوئی مذہبی لباس نہ پہنیں جب تک کہ معاملہ عدالت میں حل نہ ہوجائے۔ اس کیس کی سماعت پیر کے لیے ملتوی کر دی گئی اور کہا کہ تعلیمی ادارے طلبہ کے لیے دوبارہ کلاسز شروع کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب پر پابندی معاملے میں دوبارہ سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔ کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ آج یعنی جمعہ کے روز سے اسکولس اور کالجز دوبارہ کھولے جائیں۔

کورٹ نے یہ تجویز دی تھی کہ اگلے حکم تک مذہبی شناخت کا استعمال نہ کیا جائے۔ قبل ازیں سماعت کرنے والی ایک رکنی بنچ نے اس معاملے کو چیف جسٹس ریتوراج اوستھی کے حوالے کیا تھا تاکہ اس معاملہ میں وسیع تر بنچ تشکیل دی جائے۔ چیف جسٹس نے حجاب معاملہ کی سماعت کے لیے سہ رکنی بنچ تشکیل دی ، جس میں ان کے علاوہ جسٹس کرشنا ڈکشٹ اور جسٹس جے ایم قاضی شامل ہیں۔ اب دوبارہ کرناٹک ہائی کورٹ میں اس معاملے پر سماعت پیر 14 فروری تک ملتوی کردی ہے Hijab Case Continues in Karnataka High Court۔

Last Updated : Feb 11, 2022, 12:16 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details