نئی دہلی: تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی مختلف عرضیوں پر سُپریم کورٹ مزید سماعت کل کرے گا۔ سُپریم کورٹ نے آج حجاب پر پابندی کے معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت جاری رکھی۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاست کے کچھ اسکولوں اور کالجوں میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھا ہے، جس کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔
سُپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بینچ نے کی۔ سینئر وکیل دیودت کامت نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے دلیل دی کہ حکومتی حکم نقصان دہ نہیں ہے، جیسا کہ ریاست نے استدلال کیا ہے لیکن یہ آئین کے آرٹیکل 19، 21 اور 25 کے تحت طالبات کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حجاب پر پابندی سے مذہب پر عمل کرنے کے حق کی خلاف ورزی نہیں ہوگی اور اس معاملے کو کالج کی ترقیاتی کمیٹیوں پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاست پہلے ہی ایسا کہتی ہے تو سی ڈی سی کے پاس حجاب پر پابندی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ بھارت 'مثبت سیکولرازم پر عمل کرتا ہے لہذا، حکومت کو درخواست گزاروں کو یونیفارم کے علاوہ سر پر اسکارف پہننے کی اجازت دینی چاہیے۔