اردو

urdu

ETV Bharat / state

'وقف جائیداد کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے کیلیے مسلمان اٹھ کھڑے ہوں'

انور مانیپاڈی کہتے ہیں کہ آج کی قیمتوں کے مطابق ان جائیدادوں کی کل مالیت 50 لاکھ کروڑ روپے کی ہوسکتی ہے۔ حکومتیں آئیں اور گئیں لیکن کسی بھی حکومت نے اقلیتی کمیشن کی جانب سے داخل کی گئی اس رپورٹ کو ایوان میں بحث کے لئے پیش ہی نہیں کیا۔

govt will table the anwar manippady report in the next assembly session says anwar manippady
'وقف جائداد کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے کیلیے مسلمان اٹھ کھڑے ہوں'

By

Published : Sep 19, 2020, 8:17 PM IST

سن 2012 میں اس وقت کے کرناٹک اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین انور مانیپاڈی نے ریاست بھر کا دورہ کرکے مقبوضہ اوقافی جائداد کی نہ صرف فہرست تیار کی بلکہ 700 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی تجربہ کے ساتھ اس وقت کی برسر اقتدار بی جے پی حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی جو "انور مانیپاڈی رپورٹ" کے نام سے مشہور ہوئی۔

'وقف جائداد کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے کیلیے مسلمان اٹھ کھڑے ہوں'

اس رپورٹ میں سنگین الزامات ہیں کہ کئی سیاست دان، کانگریس لیڈران و متعدد تاجر و اہم شخصیات نے ریاست بھر کی کم و بیش 27،000 ایکڑ وقف جائدادوں پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا ہے، جو کہ 2012 کے مطابق تقریباً ڈھائی لاکھ کروڑ ( 2.5 لاکھ کروڑ ) کی مالیت کی ہیں۔

انور مانیپاڈی کہتے ہیں کہ آج کی قیمتوں کے مطابق ان جائدادوں کی کل مالیت 50 لاکھ کروڑ روپے کی ہوسکتی ہے۔ حکومتیں آئیں اور گئیں لیکن کسی بھی حکومت نے اقلیتی کمیشن کی جانب سے سبمٹ کی گئی اس رپورٹ کو ایوان میں بحث کے لئے پیش ہی نہیں کیا۔

'وقف جائداد کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے کیلیے مسلمان اٹھ کھڑے ہوں'

اوقافی جائدادوں کے ناجائز قبضہ کو بے نقاب کرنے والی اس رپورٹ کے متعلق کانگریس لیڈران کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں کوئی سچائی نہیں ہے جب کہ انور مانیپاڈی کہتے ہیں کہ اس سلسلے میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات ہی اس رپورٹ کی سچائی کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں۔

'وقف جائداد کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے کیلیے مسلمان اٹھ کھڑے ہوں'

اس موضوع پر خصوصی بات کرتے ہوئے انور مانیپاڈی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس رپورٹ کے سبمٹ کرنے کے بعد تقریباً 8 سالوں سے وہ مسلسل جد و جہد میں لگے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں کرناٹک ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی حکومت کرناٹک کو احکامات جاری کئے ہیں کہ مذکورہ رپورٹ کو اسمبلی میں پیش کرے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details