بیدر: آل انڈیا ائیڈیل ٹیچرز ایسوسییشن بیدر کے ذمہ داران کی ضلع بیدر کے اُردو سی آرپی Cluster Resource Person's حضرات کے ساتھ ایک اجلاس منعقد ہوا یہ اجلاس الامین اُردو بوائز ہائی اسکول بیدر میں منعقد ہوا جسکی نگرانی آل انڈیا ائیڈیل ٹیچرز اسوسییشن ضلع بیدر کے ممبران محمد معظم صاحب اور محترمہ بلقیس فاطمہ کی زیر نگرانی منعقد ہوا۔ سرکاری مدارس میں تعلیمی معیار کی زبوں حالی ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ ہر سال کی بہ نسبت طلباء کی داخلہ میں کمی واقع ہوئی ہے۔
قومی رجسٹرڈ تنظیم آئیٹا (آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس سوسی ایشن) نے سماج میں اساتذہ کی شبیہ پر اُٹھتے سوال کو ہدف بنایا اور تعلیمی سال 2023-24میں بہتر حکمت عملی کے لئے اُردو سی آر پی. Cluster Resource Person's حضرات کے ہمراہ مختلف مسائل پر گفتگو کی ۔ اس موقع پر سی آرپی حضرات نے کہاکہ ایسے خواتین اساتذہ جن کی مادری اُردو زبان ہے مگر صدر معلمہ کے عہدہ سے اجتناب کئے ہوں وہاں کنڑا ٹیچرس کو عہدہ سونپا گیا ہے۔ سرکاری اُردو میڈیم اسکولوں میں انگلش میڈیم کاسیکشن شروع تو کیا گیا ہے مگر انگلش میڈیم اساتذہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے معیار میں کمی واقع ہورہی ہے حیرت ہیکہ ان نامناسب حالات کے باوجودسرپرستین کی ترجیح اُردو سے زیادہ انگریزی میڈیم میں ہے۔
ریاست کرناٹک میں مولانا آزاد اسکول کی اجازت انگریزی میڈیم کے طورپر ہوئی مگر پہلی زبان انگریزی کے بجائے کنڑا ہونے کی وجہ سے دہم جماعت کے نتائج ابترثابت ہوئے ہیں۔چند ایک اُردو اسکولوں میں دوپہر کے کھانے کا نظم دور فاصلہ پر مقام کنڑا اسکولوں میں ہے مصروف ترین راستہ پار کرنا طلباء کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔منتخبہ اسکولوں کی ازسرِ نوتعمیر، کمرہ جماعتوں کی مرمّت، بیت الخلاء اور باورچی خانہ کی صفائی، کمپاؤنڈ وال کی عدم موجودگی جیسے مسائل پر فوری اقدام لیا جا نا ہے۔اس سال ضلع بیدر میں جملہ 18 اُردو اسکول بند ہوچکے ہیں۔