بنگلور:حال ہی میں کرناٹک کی برسر اقتدار حکومت کی جانب سے 3 روزہ گلوبل انویسٹرز میٹ۔ انویسٹ اِن کرناٹک 2022 کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ملک بھر کے کئی بڑے کارپوریٹس و انویسٹرز نے شرکت کی اور ریاست میں مختلف میدانوں میں لاکھوں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے کے وعدے بھی کئے گئے۔ اس سلسلے میں مسلم انڈسٹریلسٹس اسوسی ایشن Muslim Industrialists Association کے صدر افسر پاشاہ نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران ایسے انویسٹرز میٹس کے مقاصد و ان کے زمینی سطح پر نفاذ پر روشنی ڈالی۔
افسر پاشاہ نے بتایا کہ عموماً اس قسم کے انویسٹمینٹ میٹس کے انعقاد کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ ریاست میں استثمار آئے جس سے نہ صرف معیشت بلکہ روزگار کے بھی مواقع میں اضافہ ہو۔ افسر پاشاہ نے کہا کہ عموماً سرمایہ کار یا کارپوریٹس متعدد ریاستوں میں حکومتوں کی جانب سے منعقد کئے جانے والے انویسٹرز میٹ میں شرکت کرتے ہیں اور وہاں پر سرمایہ کاری کے وعدے بھی کرتے ہیں تاہم مختلف وجوہات کے بنا پر یہ وعدوں پر عمل نہیں کیا جاتا۔
افسر پاشاہ نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر تقریباً 50 فیصد میمورینڈمن آف اگریمینٹس ہی زمینی سطح پر نافذ کئے جاتے ہیں۔ اس گلوبل انویسٹرز میٹ میں ایم ایس ایم ای MSME Sector-Micro, Small & Medium Enterprises کے لیے کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی جو کہ نہایت اہم موضوع ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں بی جے پی کے دور اقتدار میں سنہ 2010 و 2020 میں بھی اسی نام کے انویسٹرز میٹ منعقد کئے گئے تھے تاہم ان کے متعلق ان حکومتوں کی جانب سے کوئی بلیو پرنٹ جاری نہیں کیا گیا جس میں اس بات کی تفصیل نہیں مل سکی کتنی کمپنیوں یا کارپوریٹز نے کتنی سرمایہ کاری کی اور اس سے کتنے روزگار کے مواقع بنائے گئے۔
واضح رہے کہ مذکورہ گلوبل انویسٹرز میٹ کا افتتاح انٹرنیٹ کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کیا گیا، اس 3 روزہ انویسٹرز میٹ کے اختتامی اجلاس میں وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے اعلان کیا کہ تقریباً 10 لاکھ کروڑ روپے سرمایہ کاری کرنے کی بات ہوئی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ جو میمورینڈم آف اگریمینٹس پر دستخط کئے گئے ہیں وہ کس قدر زمینی سطح پر نافذ ہوسکتے ہیں کہ یہ ایم او یوَز بائنڈنگ نہیں ہیں۔