منگلورو: جنوبی ریاست کرناٹک کے سورتھکل علاقے میں اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان محمد فاضل کے قتل معاملے میں ہونیوالی تحقیقات کے دوران تاحال 21 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش مختلف جہتوں میں جاری ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ یہ جاننے کے لیے تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں کہ آیا فاضل کے ساتھ کسی شخص کی ذاتی رنجش تو نہیں تھی ۔ پولیس مختلف زاویوں سے قتل کی تحقیقات کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے تمام متعلقہ علاقوں سے سی سی ٹی وی فوٹیج اکٹھا کی ہے ۔ پولیس اس بات کی بھی جانچ کر رہی ہے کہ آیا بھارتیہ جنتا یوا مورچہ (بی جے وائی ایم) کے رکن پروین نیتارو کے قتل اور فاضل کے قتل کے درمیان کوئی تعلق تھا۔ نیتارو کو چند روز قبل اسی علاقے میں پراسرار طور ہلاک کردیا گیا تھا جس پر ہندو تنظیموں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا اور تشدد کے کئی واقعات کے بعد پولیس نے امتناعی احکامات نافذ کئے تھے۔ اے ڈی جی پی آلوک کمار نے کہا کہ تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہے اور ابھی کوئی رائے قائم نہیں کی جاسکتی۔
police probe link between fazil and bjym leader praveen netaru murders