بنگلورو:ریاست کرناٹک میں تین سال قبل اگست 2020 میں بنگلورو میں اہانت رسول کا معاملہ پیش آیا تھا۔ اس کے خلاف شہر کے ڈی جے ہلی علاقے میں ایک بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے اور احتجاج کیا گیا۔ اس کے دوران تشدد برپا ہو۔ اس بیچ پولیس فائرنگ میں 4 نوجوان ہلاک ہوئے۔ 400 سے زائد مسلمانوں کو ہراست میں لیا گیا، جن میں سے متعدد افراد کو بیل مل چکی ہے لیکن 37 افراد اب بھی جیل میں بند ہیں چونکہ ان پر یو اے پی اے کی دفعہ لگائی گئی ہے۔ ڈی جے ہلی کیس میں این آئی اے نے چارجشیت پیش کی ہے اور معاملہ ذیر سماعت ہے۔ سن 2022 میں بی جے پی کے ایک لیڑر پروین نیٹار کا بہیمانہ قتل کیا گیا تھا جس کی تحقیقات کے چلتے کئی افراد کو ہراست میں لیا گیا ہے اور اس معاملے کی بھی جانچ این آئی اے کر رہی ہے۔
Advocate Mohammed Tahir ڈی جے ہلی فسادات و پروین قتل معاملے میں مسلمانوں کو پھنسایا گیا
ایڈوکیٹ محمد طاہر نے کہا کہ ڈی جے ہلی فسادات و پروین مرڈر کیسز میں مسلمانوں کو پھنسایا گیا۔ دونوں معاملے میں مخصوص مسلم رہنماؤں کو ہدف بنایا گیا تھا۔ کانگریس حکومت کو اس معاملے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔
Published : Aug 25, 2023, 12:55 PM IST
یہ بھی پڑھیں:Congress Working Committee مسلم ایم پی کا کانگریس ورکنگ کمیٹی کا ممبر بننے کا مسلمانوں کے لئے کیا مطلب؟
ڈی جے ہلی فسادات اور پروین نیٹار مرڈر کیسز کی پیروی کر رہے وکیل ایڈووکیٹ محمد طاہر نے متعدد ڈاکیومینٹس پیش کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کو بتایا کہ دونوں ہی کیسز میں چند مخصوص مسلم سماجی کارکنوں کو نشانہ بنا کر انہیں پھنسایا گیا۔ ان پر یو اے پی اے کے تحت دائر کئے گئے کیسز جھوٹے و بے بنیاد ہیں۔ ایڈووکیٹ طاہر نے مزید بتایا کہ وہ ان فائنڈنگز کو کورٹ کے سامنے لائیں گے تاکہ بے قصوروں کو بیل مل سکے۔