اردو

urdu

ETV Bharat / state

EVM vs Ballot Paper: ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے امکانات بنام بیلٹ پیپر کی مانگ، کیا ہے سچ؟

اس الزام کے ساتھ کہ ای وی ایم میں گھوٹالہ EVM Tampering ممکن ہے، سپریم کورٹ میں بی جے پی کے سینیئر رہنما لال کرشن اڈوانی، سبرامنیم سوامی اور بامسیف کے علاوہ متعدد پٹیشنز سپریم کورٹ Supreme Court میں زیر سماعت ہیں۔

ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے امکانات بنام بیلٹ پیپر کی مانگ، کیا ہے سچ؟
ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے امکانات بنام بیلٹ پیپر کی مانگ، کیا ہے سچ؟

By

Published : Jan 12, 2022, 9:28 AM IST

Updated : Jan 12, 2022, 9:37 AM IST

ایسی ہی ایک اور پیٹیشن کو دہلی ہائی کورٹ Delhi Court نے خارج کردیا تھا جسے حال ہی میں سپریم کورٹ Supreme Court میں چیلنج کیا گیا، اس گراؤنڈ کے ساتھ کہ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک ای وی ایم کی ٹیکنالوجی EVM Technology پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں اور دعویٰ کیا گیا کہ بیلٹ پیپرز کے ذریعے ووٹ ڈالنا کسی بھی ملک کے انتخابی عمل کے لیے زیادہ ریلائبل اور ٹرانسپیرینٹ طریقہ ہے۔

ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے امکانات بنام بیلٹ پیپر کی مانگ، کیا ہے سچ؟



اس پیٹیشن کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی جائے کہ ملک میں آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں Electronic Voting Machine کے استعمال کو روکا جائے اور بیلٹ پیپرز کو واپس لایا جائے۔

اس سلسلے میں راشٹریہ مسلم مورچہ کرناٹک کے صدر اور بامسیف کے رکن مفتی عزیر مفتاحی نے کہا کہ ای وی ایم EVM گھوٹالہ کے ذریعے بڑی پارٹیوں نے متعدد مرتبہ الیکشن جیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم ایک فتنہ ہے جس کی وجہ سے ووٹ کی اہمیت ہی ختم ہوچکی ہے۔

ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے امکانات بنام بیلٹ پیپر کی مانگ، کیا ہے سچ؟
اس سلسلے میں سابق چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر ایس وائی قریشی نے ویسٹ بنگال انتخابات کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم مخالف الزامات قابل قبول نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں جب یہ سوال اٹھایا گیا کہ ای وی ایم کے ہوتے ہوئے ویسٹ بنگال، تلنگانہ و کیرالہ جیسی ریاستوں میں بی جے پی نے ہار کا سامنا کیوں کیا، مفتی عزیر نے اسے ایک شوشہ و سازش قرار دیا کہ عوام کو دھوکے میں رکھا جاسکے۔


یہ بھی پڑھیں:


حالانکہ کئی مرتبہ ای وی ایم میں خرابی کے معاملات سامنے آئے اور کئی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ای ویم ایم سے چھیڑ چھاڑ کی شکایات بھی درج کرائی گئیں لیکن ابھی تک اس سنگین مسئلے کا کوئی مثبت حل نہیں نکلا اور معاملہ ایک افسانہ بن کر رہ گیا ہے۔

Last Updated : Jan 12, 2022, 9:37 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details