بیدر: کہتے ہیں ایک مرد کا تعلیم یافتہ ہونا ایک فرد کا تعلیم یافتہ ہونا ہے جب کہ ایک عورت کا تعلیم یافتہ ہونا ایک خاندان کا تعلیم یافتہ ہونا ہے۔موجودہ دور میں عصری تعلیم حاصل کی بھاگ دوڑ میں دینی تعلیم حاصل کرنے کی سوچ فکر بھی دھیرے ختم ہوتی جارہی ہے۔ والدین اور سرپرست اپنے بچوں کو مختلف شعبوں میں اعلی تعلیم کے لئے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ اپنی محنت کی پائی پائی جمع کرکے یہاں تک کہ قرض لے کر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے ملک کے معیاری تعلیمی اداروں میں داخلے کروا رہے ہیں۔
تعلیم کا حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے۔ تعلیم سے انسان باشعور ہوتا ہے لیکن ایسی تعلیم کس کام کی جس کو حاصل کرنے کے لئے دینی علوم سے دوری اور فکرےاخرت سے محروم کر دے۔ والدین اور سرپرستوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ جس فکر محنت لگن اور جستجو کے ساتھ اپنے بچوں کو عصری تعلیم دلوانے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں ٹھیک اسی طرح ان گارجین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم پر بھی خاص توجہ دیں کیونکہ یہی ہماری آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے۔