بنگلور:کرناٹک اسمبلی انتخابات 2023 کی ذمہ داری بی جے پی ہائی کمان نے اپنے ہاتھوں میں لی ہے۔ اسی لیے بی جے پی نے اس اسمبلی انتخابات میں 73 نئے چہروں کو میدان میں اتار کر ایک نیا تجربہ کیا ہے، جب کہ 23 موجودہ ایم ایل اے کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ ایسے میں کئی ایم ایل اے بی جے پی کے خلاف بغاوت کر چکے ہیں۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ بی جے پی ہائی کمان نے ریاست کے لیڈروں کو ذمہ داری نہ دے کرخود ہی امیدواروں کا انتخاب کیا ہے۔ بی جے پی کی سنٹرل الیکشن کمیٹی نے ریاستی کمیٹی سے امیدواروں کی فہرست لینے کے بعد کئی ایم ایل ایز اور سابق ایم ایل ایز کے اسمبلی حلقوں میں مہم چلائی جس کے بعد نئے چہروں کو موقع دیا گیا ہے۔ حالانکہ ریاستی یونٹ کو بھی اتنے بڑے تجربے کی توقع نہیں تھی۔ اس مرتبہ بی جے پی نے اپنے چونکا دینے والے فیصلے سے سب کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ ایسے میں پارٹی کو قائدین کی مخالفت اور بغاوت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے بغاوت کی: اس مرتبہ بی جے پی نے 23 موجودہ ایم ایل اے کو ٹکٹ نہ دے کر نئے چہروں کو موقع دیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ جگدیش شیٹر، جو بی جے پی کے سینیئر لیڈروں میں سے ایک ہیں، کو بھی اس مرتبہ بی جے پی نے ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ اس سے ناراض ہو کر شیٹر کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں۔ بی جے پی نے مہیش کوکونٹ کو ٹکٹ دیا ہے۔ اس کے علاوہ شیموگا شہر ایک اور اہم علاقہ ہے، جہاں موجودہ ایم ایل اے کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ ایشورپا نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا اور اپنے خاندان کے لیے ٹکٹ کا مطالبہ کیا، لیکن پارٹی نے انہیں ٹکٹ دینے کے بجائے ایک کارکن کو ٹکٹ دیا ہے۔ ایسے میں ٹکٹ کا مطالبہ کر رہے آیانور منجوناتھ پارٹی سے بغاوت کرتے ہوئے جے ڈی ایس میں شامل ہو گئے۔