بنگلور: کرناٹک میں اسمبلی انتخابات 2023 سے متعلق تمام پارٹیاں تیاریوں میں مصروف ہیں۔ وہیں کرناٹک کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے اسمبلی میں اپنی معیاد کا آخری بجٹ پیش کیا۔ وزیر اعلی بسوراج بومائی نے وزارت خزانہ کا قلمدان اپنے پاس ہی رکھا ہے۔ انہوں نے ہی بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر و منگلور کے رکن اسمبلی یو ٹی قادر نے کہا کہ یہ بجٹ نہایت مایوس کن ہے۔ خاص طور سے یہ بجٹ مائناریٹیز کے لیے نہایت ہی مایوس کن ہے۔ اس میں عام وعوام کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ یو ٹی قادر نے بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کی جانب سے پیش کردہ یہ بجٹ کوئی خاص اہمیت کا حامل نہیں ہے، اس لئے کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں، لہذا یہ پری-پول بجٹ ہے، جس کے ذریعے بومائی حکومت نے عوام کو سبز باغ دکھا کر بے وقوف بنانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اقتدار میں آئے گی اور سابق وزیر اعلی سدارامیہ کے قول کے مطابق ان کی حکومت کے بجٹ میں اقلیتی طبقہ کے لیے 10،000 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ بتاریخ 17 فروری کو بسوراج بومائی نے ریاستی بجیٹ پیش کیا اور اسے پرو-فارمر کہتے ہوئے اسے ایک بہترین بجٹ قرار دیا۔ بسوراج بومائی کی جانب سے الیکشن سے قبل پیش کردہ بجٹ میں خواتین ووٹروں کو راغب کرنے کی کوشش کی گئی ہے، خواتین کے لیے مخصوص اقدامات کا اعلان کیا گیا جس میں ایک اسکیم بھی شامل ہے جس کے تحت خواتین کھیتوں میں مزدوری کرنے والی خواتین کو ہر مہینے 500 روپے دیئے جائیں گے۔ بومائی نے منظم شعبے میں کام کرنے والی خواتین اور اسکول اور کالج جانے والی طالبات کے لیے مفت بس پاس کا بھی اعلان کیا ہے۔ اپریل یا مئی میں ہونے والے انتخابات سے قبل اپنی حکومت کا آخری بجٹ پیش کرتے ہوئے، بومئی نے کہا، 'شرم شکتی' کے نام سے ایک نئی اسکیم شروع کی جا رہی ہے جس کے تحت بے زمین خواتین کو حکومت کی طرف سے ماہانہ 500 روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی جو کہ براہ راست فائدہ کی منتقلی (DBT) کے ذریعے کھیت مزدوروں تک پہنچیں گی۔