بنگلور:کانگریس رہنما کے رحمان خان Congress Leader K Rehman Khan نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے کرناٹک بند کو روکنے کے سلسلے میں نہ صرف علماء کرام بلکہ کانگریس کے اراکین اسمبلی سے رابطہ بھی کیا تھا۔ دراصل تقریباً تین مہینوں تک حجاب تنازعہ چاری رہنے کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ نے حکومت کی جانب سے عائد کئے گئے حجاب پر پابندی کی تائید کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حجاب اسلام کا اہم حصہ نہیں ہے۔ اس فیصلہ کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے امارت شریعت کرناٹک کی جانب سے بتاریخ 17 مارچ کو کرناٹک بند کا اعلان کیا گیا اور اس بند کو ریاست بھر کی سماجی و سیاسی تنظیموں نے بھر پور ساتھ دیا اور کرناٹک بند کامیاب رہا۔
کرناٹک بند Karnataka Band Over Hijab Row کے ایک مہینے بعد کانگریس کے سینیئر رہنما کے رحمان خان نے کہا کہ علما و سماجی تنظیموں کی جانب سے کرناٹک کو بند کیے جانے کا فیصلہ غلط تھا۔ کے رحمان خان نے اپنے بیان میں کہا کہ کرناٹک بند کے فیصلے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نہ صرف عوام بلکہ علما و اکابرین بھی بیدار نہیں ہیں اور کرناٹک بند کے بعد ہی سماج دشمن عناصر کی جانب سے ریاست بھر میں مسلم مخالف کمپین چلائے جا رہے ہیں۔
وہیں اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے امارت شریعت کے رکن مولانا مقصود عمران رشادی نے بتایا کہ کرناٹک بند Karnataka Band Over Hijab Row کا فیصلہ علما کرام و سماجی تنظیموں کی جانب سے مشورے کے بعد لیا گیا تھا اور علماء کی نظر مسائل کو جس نظر سے دیکھ رہے ہیں وہ نظر سیاست دانوں کی نہیں ہے۔ لہٰذا جب علماء کرام و ریاست کی تنظیموں کی جانب سے مشورے کے بعد لیے گئے فیصلے پر کے رحمان خان کو بھی چاہیے تھا کہ وہ ساتھ دیں۔ اب ایک مہینے بعد ان کا میڈیا میں کرناٹک بند پر تنقیدی بیان سمجھ سے باہر ہے۔