بنگلورو: ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات 2023 کی تاریخ جوں جوں قریب آ رہی ہے توں توں سیاسی گہماگہمی تیز ہوتی جا رہی ہے۔تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹرز کی توجہ اپنی اپنی طرف مبذول کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔اس درمیان ملت اسلانیہ میں سے علماء، دانشوران و اہل فکر کے لوگ اس کوشش میں مصروف ہیں کہ اس مرتبہ اسمبلی میں مسلمانوں کی نمائندگی زیادہ ہو۔ کرناٹک کے بنگلور کے قریب تمکور سٹی اسمبلی حلقے میں تقریباً 70 ہزار ووٹرز ہیں اور اس حلقے میں کانگریس کی جانب سے عموماً مسلم امیدوار کو ٹکیٹ دی جاتی رہی ہے۔اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ الیکشنز کی تیاریوں کے درمیان ای ٹی وی بھارت اردو نے مسلم اکثریتی حلقہ تمکور سٹی کے متوقع امیدوار حاجی اقبال احمد سے تمکور شہر کے سیاسی حالات کو لیکر خصوصی بات چیت کی۔
اقبال احمد نے بتایا کہ تمکور سٹی حلقے میں جیسے مسلمانوں کی اکثریت ہے ویسے ہی ان کے مسائل بھی ہیں، دیگر حلقوں یا شہروں کی طرح یہاں بھی مسلمان پسماندگی کا شکار ہیں. تعلیمی، معاشی و سماجی پسماندگی یہاں عام ہے۔اس سلسلے میں کہ گزشتہ میقات یعنی 2013 سے 2018 تک جب کہ شہر میں مسلم ایم ایل اے کی قیادت میں حلقے میں کیا خاص ترقیاتی کام ہوئے ہیں یا تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے اسمارٹ سٹی کے پروجیکٹ کو مسلم اکثریتی علاقوں سے علہدہ کیا گیا تھا تاکہ یہاں ترقیاتی کام نہ ہوں۔یہ بات اس وقت کے ایم ایل ہی سے پوچھا جائے کہ ایسا کیوں کیا گیا تھا۔سابقہ مسلم قائد کے دور میں نہ ہی اسکولز، کالجز اور نہ ہی ہیلتھ سینٹرز یا ایسے پروجیکٹس کی شروعات کی گئی کہ جن سے شہر کے نوجوانوں کو روزگار مہیا ہوسکے، لہذا تمکور شہر پسماندگی میں مبتلا رہا۔