بنگلورو:چند ماہ قبل ریاست کرناٹک میں ’’ووٹر ڈیٹا تھیفٹ‘‘ ووٹر ڈیٹا چوری اسکیم کا پردہ فاش ہوا تھا جس کے متعلق کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی برسر اقتدار حکومت پر ’’چیلومے‘‘ نامی ایک این جی او کے ساتھ مل کر اس ڈیٹا چوری (اسکیم) کو انجام دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ حالانکہ اس اسکیم کے معاملے میں متعدد اہلکاروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے تاہم تحقیقات ابھی بھی جاری ہے۔ اس کے باوجود ووٹرز کے ڈیٹا کا غائب ہونا بنگلور کے چند حلقوں میں عام بات ہو چکی ہے اور خاص طور پر اقلیتی طبقات کے اکثریتی علاقوں میں یہ شکایت زیادہ پائی جا رہی ہے۔
اس ضمن میں بنگلور کے آرچڈیوسیز کے ترجمان جے اے کانتھراج نے کرناٹک کے چیف الیکٹورل آفیسر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نئی انتخابی فہرستیں جاری کریں کیونکہ شیواجی نگر حلقہ میں حتمی انتخابی فہرست 2023 سے متعدد عیسائیوں کے نام حذف کر دیئے گئے ہیں۔ الیکشن آفیسر کے نام ایک خط میں، ترجمان نے نشاندہی کی ہے، ’’قریبی جانچ اور تصدیق سے معلوام ہوتا ہے کہ ہماری مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے (افراد کے) ناموں کی ایک بڑی تعداد (فہرست سے) غائب ہے۔ کل 9,195 ناموں میں سے تقریباً 8,000 نام غائب ہیں جن میں ایس سی، پسماندہ طبقات اور مسلم کمیونٹی کے ووٹرز بھی شامل ہیں۔‘‘