بنگلور: اکتوبر 2021 میں پی ایس آئی کا امتحان منعقد ہوا، جس کا رزلٹ جنوری 2022 میں آیا اور اس میں کل 545 کینڈیڈیٹس کامیاب ہوئے۔ ان تمام امیدوار میں سے بیشتر اپنی کامیابی سے خوش تھے، لیکن صرف 3 مہینے بعد پی ایس آئی کے امتحان میں دھاندلیوں کی شکایات کے ساتھ ہی معاملے کی تحقیقات سی آئی ڈی کو سونپ دی گئی۔ ابھی اس معاملے میں سی آئی ڈی کی جانچ جاری ہے۔ اسی درمیان ریاستی وزیر داخلہ کی جانب سے پی ایس آئی تقرری کا امتحان پھر سے کرانے کا اعلان کیا۔ جس سے کینڈیڈیٹس سخت ناراض ہیں۔
پی ایس آئی بھرتی مہم میں کامیاب ہوئے طلبا کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کی وجہ سے ری ایگزام درست نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب تحقیقات میں یہ پتہ چل جائئ گا کہ خاطی کون ہیں تو سبھی پر ری ایگزام کیوں تھوپا جارہا ہے؟ PSI Recruitment Scam Karnataka
سی آئی ڈی جانچ کے دوران پی ایس آئی بھرتی اسکیم میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران کے ملوث ہونے کی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ وہیں بی جے پی لیڑر دیویا ہاگرگی کو گرفتار کیا گیا ہے، لیکن اب تک یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے کہ اس میں اور کون کون سے بڑے نام شامل ہیں اور یہ رپورٹ بھی منظر عام پر نہیں آئی کہ کتنے کینڈیڈیٹس اس دھاندلی میں شامل ہیں۔ اب پی ایس آئی امتحان میں کامیاب کینڈیڈیٹس بی جے پی حکومت کی جانب سے اعلان کیے گئے ری ایگزام پر سوال اٹھا رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ تحقیقات میں پائے جانے والے خاطیوں کو پکڑ کر سزا دی جائے اور صحیح امیدواروں کو اپوئنمنٹ لیٹرز دیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: