بنگلور:ریاست اتر پردیش کے شہر پریاگ راج (الہ آباد) کے معروف سماجی کارکن اور اے ایم یو کی سابق طالبہ آفرین فاطمہ کے والد جاوید احمد کے مکان کو انتظامیہ کی جانب سے زمین دوز کردیا گیا، دراصل دس جون کو توہین رسالت کی مرتکب اور بی جے پی کی سابق قومی ترجمان نپور شرما کے خلاف ملک کے متعدد ریاستوں کے اضلاع اور شہروں میں مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا، معدودِ چند احتجاج کو چھوڑ کر تمام احتجاجی مظاہرے پُر امن رہے، رانچی،پریاگ راج اور سہارنپور میں احتجاجی مظاہرے کے دوران تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔
Demolishing Muslim Protestors' homes
ادھر پریاگ راج میں دس جون کو پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف مظاہرے کے دوران پیش آئے تشدد کے واقعہ میں انتظامیہ کی جانب سے جاوید احمد کو ملزم قرار دیا گیا، اور ان کے مکان پر غیر قانونی طریقہ سے بلڈوزر چلاکر مکان کو مسمار کر دیا گیا۔
اس سلسلے میں سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان نے کہا کہ اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کی جانب سے جاوید کے مکان پر بلڈوزر چلانا غیر قانونی ہے،انہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے ملک کے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی رویہ اپنانے کے سبب ملک میں بد امنی کی فضا قائم ہوگی،اور ملک انتشار کا شکار ہوجائیگا۔K Rehman Khan Targets yogi Government
ڈاکٹر کے رحمان خان نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ جب مسلم مظاہرین کے مکانوں پر بلڈوزر کی کاروائی کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے تو پھر حکومت کی جانب سے فوج میں بھرتی کے لئے نئے منصوبہ ’اگنی پتھ ’ کے خلاف کئے جارہے احتجاج اور پُر تتشدد واقعات کے ملزمین کے مکانوں کو مستثنی کیوں رکھ رہی ہے؟ آخر حکومت ان کے مکانوں کو بلڈوزر کے ذریعہ مسمار کیوں نہیں کر رہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام شہری قانونی اعتبار سے یکساں ہیں،تو پھر حکومت صرف مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا رویہ کیوں اپناتی ہے؟اور مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیوں کیا جاتا ہے؟
مزید پڑھیں:Afreen Fatima's Mother Issued A Letter: آفرین فاطمہ کی والدہ نے عوام کے نام خط جاری کیا
کے رحمان خان نے بلڈوزر کی غیر قانونی کارروائی کے متعلق عدلیہ کی خاموشی پر بھی سوال اٹھائے، انہوں نے کہا کہ جب بھی حکومت کی جانب سے عوام کو ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا جائے تو عدلیہ کو چاہیے کہ وہ اس معاملہ پر ترجیحی بنیاد پر مداخلت کرے،اور قانونی طور پر اس کا حل نکالے۔