کرناٹک اسمبلی میں ونٹر سیشن Winter Session of Karnataka Assembly چل رہا ہے۔ اور اسی دوران ریاست میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی اینٹی کنورژن بل Anti Conversion bill لانے کی پوری تیاری کر رہی ہے۔ اس دوران جب کہ ابھی تک بل کی بات ہی ہورہی ہے، ریاست بھر کے متعدد اضلاع میں چرچز پر حملوں کہ واقعات Incidents of attacks on churches پیش آرہے ہیں، جن میں سنگھ پریوار کے ورکرز مبینہ طور پر عیسائیوں کو ہراساں کر رہے ہیں Workers of the Sangh Parivar are allegedly harassing Christians جس سے علاقے میں مذکورہ برادری میں خوف و ہراس کا ماحول بنا ہوا ہے۔
اس سلسلے میں شہر بنگلور کے ورلڈ گوسپیل چرچ کے بشپ و پاسٹرز نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جو الزام بی جے پی کی جانب سے لگایا جارہا ہے کہ جبراً یا لالچ دے کر مذہب تبدیل کیا جارہا ہے، سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔
اس سلسلے میں مسیحی رہنماؤں نے اینٹی کنورژن بل کو لیکر شدید فکر جتائی کہ ابھی قانون بنا ہی نہیں ہے تو سنگھ پریوار کی ذیلی تنظیمیں بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کے لوگ چرچز پر حملے کر رہے ہیں اور اگر اس بل کو قانون کی شکل دیے جانے کے بعد کے حالات کا تصور بھی بھیانک ہے۔