اردو

urdu

ETV Bharat / state

Karnataka Assembly Election 2023 بی جے پی کرناٹک میں لنگایت قیادت کو کمزور کرکے برہمن قیادت کو فروغ دینا چاہتی ہے، ویلفیئر پارٹی

کرناٹک اسمبلی انتخابات کے پیش نظر تمام سیاسی پارٹیوں میں رسہ کشی جاری ہے۔ اس دوران جی جے پی کے کئی رہنما پارٹی سے ناراض نظر آرہے ہیِں۔ وہیں ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈووکیٹ طاہر حسین سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے قبل سیاستدانوں کا پارٹیاں بدلنا ایک عام بات ہے۔

کرناٹک اسمبلی انتخابات
کرناٹک اسمبلی انتخابات

By

Published : Apr 19, 2023, 1:41 PM IST

کرناٹک اسمبلی انتخابات پر ایڈووکیٹ طاہر حسین سے بات چیت

بنگلور:کرناٹک میں جیسے جیسے اسمبلی انتخابات کی تاریخ قریب آرہی ہے۔ سیاسی پارٹیوں میں بغاوت کی لہر دوڑ گئی ہے۔ خاص طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی میں بڑے پیمانے پر بغاوت دیکھی جارہی ہے۔ بی جے پی کے کئی قدآور رہنما اسمبلی انتخابات میں ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے پریشان ہیں اور پارٹی سے شدید ناراض نظر آرہے ہیں۔ ٹکٹ سے محروم بی جے پی رہنما سیاسی پارٹیاں جیسے کانگریس اور جے ڈی ایس کی طرف رخ کر رہے ہیں۔ اس سیاسی صورتحال حالات کے تعلق سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈووکیٹ طاہر حسین نے کہا کہ انتخابات سے قبل سیاستدانوں کا پارٹیاں بدلنا ایک عام بات ہے لیکن اس مرتبہ یہ بڑے پیمانے پر دیکھا جارہا ہے۔

بی جے پی کے سینئر رہنما جگدیش شیٹر کی کانگریس میں شمولیت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شیٹر کا بی جے پی کو خیرباد کہنا صرف ایک ٹکٹ کا نہ دینا نہیں یے بلکہ بی جے پی کا مقصد ہے کہ وہ لنگایت قیادت کو کمزور کرکے برہمن قیادت کو فروغ دینا چاہتی ہے اسی لئے شیٹر نے بی جے پی کو چوڑ دیا اور کانگریس کا ہاتھ تھاما ہے۔

مزید پڑھیں:Karnataka Elections 2023 کرناٹک انتخابات: بی جے پی کو ہماچل جیسی صورتحال کا سامنا
جب ان سے پوچھا گیا کہ جگدیش شیٹر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کیڈر رہے ہیں اور بی جے پی سے تقریباً 40 برسوں تک وابسطہ رہے ہیں اور بی جے پی نے انہیں ایک سال تک کے لئے وزیر اعلیٰ کا عہدہ بھی دیا تھا۔ ایسے رہنما کا پارٹی چھوڑنا کیسا ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جگدیش شیٹر کا اقدام یہ ثابت کررہا ہے کہ اب موجودہ سیاسیت میں نظریات کی کوئی اہمیت نہیں رہی ہے بلکہ اب مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام اور خاص طور پر مسلمان کو چاہیے کہ وہ مسلم قیادت والی پارٹییوں کو بھی موقع فراہم کریں کہ یہ آنے والے برسوں میں متبادل سیاسی قوت بن کر ابھرے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details