اردو

urdu

ETV Bharat / state

بنگلورو: جنسی زیادتی اور مذہب تبدیل کرنے کا دباؤ بنانے کا الزام

بنگلورو میں ایک خاتون نے دوبھائیوں پر جنسی زیادتی اور مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔

دو بھائیوں پر جنسی زیادتی اور مذہب تبدیل کا دباؤ بنانے کا الزام
دو بھائیوں پر جنسی زیادتی اور مذہب تبدیل کا دباؤ بنانے کا الزام

By

Published : Jan 11, 2021, 4:06 PM IST

ریاست کرناٹک کے ضلع بنگلورو کے چنامنا کیرے اچوکٹو پولیس اسٹیشن میں ایک خاتون نے دو بھائیوں کے خلاف مبینہ طور پر جنسی زیادتی کرنے کی شکایت درج کرائی ہے اور ساتھ میں یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ اسے زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا۔

ایک 19 سالہ لڑکی کی شکایت کی بنیاد پر پولیس اہلکاروں نے ملزم شبیر احمد کو گرفتار کیا ہے اور اس کے بھائی محمد رلوان کو تلاش کر رہی ہے، جو اس واقعے کے بعد سے فرار ہے۔

لڑکی نے اپنی شکایت میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ سنہ 2018 میں وہ ایک اسپا میں ریسپشنسٹ کی حیثیت سے کام کرتی تھی، اسی دوران اسکی ملاقات شبیر سے ہوئی، جو اس اسپا میں اکثر آیا کرتا تھا۔اس کے بعد شبیر نے بتایا کہ وہ بریگیڈ روڈ میں واقع ایک ہوٹل کا مالک ہے۔بعد میں لڑکی نے اسپا میں اپنی ملازمت چھوڑ دی اور ملزم شبیر کی مدد سے اس نے 1 اپریل 2018 کو بریگیڈ روڈ میں واقع ایک ہوٹل میں ریسپشنسٹ کا کام کرنے لگی۔

لڑکی نے مزید اپنی شکایت میں بتایا کہ اس کے ہوٹل میں کام شروع کرنے کے فورا بعد ہی شبیر نے بریگیڈ روڈ پر واقع اویو ٹاؤن ہاؤس میں یہ کہہ کر بلایا کہ اسے کام کے سلسلے میں لڑکی سے کچھ ضروروی بات کرنی ہے۔جب وہ ہوٹل پہنچی تو شبیر اسے ایک کمرے میں لے گیا اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔

شبیر نے لڑکی کو دھمکی بھی دی کہ اگر اس نے یہ بات کسی کے سامنے ظاہر کی تو اس کے چہرے پر وہ تیزاب ڈال دے گا اور اس کے والدین کا قتل کردے گا۔خاتون نے الزام لگایا ہے کہ شبیر نے ایک سال کے اندر اس کے ساتھ چار بار جنسی زیادتی کی تھی۔

فروری 2019 میں متاثرہ جس ہوٹل میں کام کرتی تھی، اس ہوٹل میں شبیر کا بھائی محمد ریلوان ہوٹل کا انچارج تھا۔اس وقت ریلوان نے لڑکی سے دوستی اور شادی کرنے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ میرے بھائی نے تمہیں دھوکہ دیا ہے، لیکن مستقبل میں وہ تمہاری زندگی میں کبھی خلل پیدا نہیں کرے گا۔

اس کے بعد ریلوان نےلڑکی کے ساتھ متعدد بار جنسی زیادتی کی تھی۔ وہ اکثر لڑکی کے گھر جاتا تھا اور لڑکی کے والدین سے اس نے یہ کہہ کر ڈیڑھ لاکھ رؤپے کا قرض لیا کہ وہ لڑکی سے شادی کریگا۔والدین کی مرضی کے بغیر لڑکی ریلوان سے شادی کرنے کے لیے راضی ہو گئی۔ دونوں نے 20 نومبر کو بینکویٹ ہال میں منگنی کی اور اس سال 21 جنوری کو دونوں کی شادی ہونے والی تھی۔

لڑکی نے ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا کہ یہ سب ہوجانے کے بعد ریلوان نے ملازمت کے سلسلے میں دبئی منتقل ہونے کی بات بھی کہی تھی اور اس نے پاسپورٹ اور ویزا کے نام پر اس سے دستخط بھی لے لیا تھا۔ریلوان اس پر بار بار مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ بنا رہا تھا

ان سب کے بعد ملزم ریلوان کا موبائل فون کئی دن سے بند آرہا ہے۔جب لڑکی نے ریلوان کے جاننے والوں سے اس کے بارے میں دریافت کیا تو اسے معلوم ہوا کہ اس کی 14 ستمبر 2020 کو ایک اور لڑکی سے شادی ہوگئی تھی۔ متاثرہ خاتون نے اپنی شکایت میں اس کا بھی ذکر کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details