اس احتجاج میں ٹھاٹھیں مارتے سمندر کے مانند لوگ جمع رہے، پولیس کے ذرائع کے مطابق حضرت قدوس صاحب عیدگاہ و اطراف ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں نے اس احتجاج میں شرکت کی۔
مقررین نے شہریت ترمیمی قانون کو دستور مخالف قرار دیا اور یہاں اس قانون کو نافذ کرنے والوں سے سوال کیا گیا کہ ان کا جھنڈا کیا ہے جو وہ اپنے دفتروں پر لگاتے ہیں اور ان کا اصل دستور کیا ہے؟ انہوں نے مزید سوال کیا کہ پھر ملک و دستور مخالف کون ہے؟
سابق آئ اے ایس افسر ششی کانت سینتھیل نے وزیر اعلی یورپا سے کہا کہ وہ کرناٹک میں این. آر. سی کا نفاذ نہ کرے یہ حکومت کے لیے ہی بہتر ہے۔
انہوں کہا کہ یہ حکومت کی سازش رہی کہ وہ ملک کے مختلف طبقات کے لوگوں میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں لیکن ان کی اس سازش کے بر عکس لوگ متحد ہورہے ہیں۔