اس سیاحتی مقام پر ایک خوبصورت ندی بہتی ہے، جسے کمدوتی ندی کہا جاتا ہے اور یہ ندی پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے۔
یہاں پر ایک جھرنا بہتا ہے جو سیاحوں کواپنی طرف مائل کرتا ہے، اس جھرنے کو ِمنی جوگ فالس بھی کہا جاتا ہے۔اس ندی سے تقریباً تین ہزار ایکڑ کی فصلوں کو سیراب کیا جاتا ہے۔
یہاں آنے والے سیاحوں کا کہنا ہے کہ اس جگہ پر کئی تاریخی مقامات ہیں، جس میں متعدد مندر اور درگاہیں ہیں۔ عقیدت کی وجہ سے یہاں کچھ لوگ پوجا تو کچھ افراد زیارت کے لیے آتے ہیں۔
یہاں پر1882 میں تعمیر کیا گیا ایک پل ہے، جس کے اوپری حصہ پر کلمۂ طیبہ اور شیر کےنشانات ہیں، جس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ یہاں پر میسور کے بادشاہوں کی حکومت تھی کیونکہ شیروں کا نشان ٹیپوسلطان کے دور حکومت میں رائج تھا۔ یہ پل پہاڑوں کو کاٹ کر تیار کیا گیا ہے جو تقریباً 2 کلومیٹر کی دوری تک پھیلا ہوا ہے۔ مقامی لوگوں نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس مقام کو مزید بہتر بنانے اور صحیح دیکھ بھال کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
اب دیکھنا ہے کہ عوام کی اپیل حکومت پر کتنا کارگر ہوتی ہے۔