شہر میسور کے بی بی عائشہ ہسپتال کو گزشتہ سال ایک کاروباری اقبال احمد نے 'جمعیت خداداد' سے سب لیز لیکر اسے کووڈ ہسپتال میں تبدیل کر کے مریضوں کا کامیاب طور پر علاج کیا لیکن اسی سال فروری میں ہسپتال پر ایسے وقت تالا لگادیا گیا جب کہ میسور شہر، ریاست میں کووڈ کا دوسرا بڑا ہاٹ اسپاٹ رہا جہاں پر سینکڑوں کی تعداد میں لوگ موت کا شکار ہورہے ہیں اور عوام اس سے بے حد پریشان ہیں۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے سابق میونسیپل کارپوریٹر عزیز اللہ اجو اور موجودہ کارپوریٹر سمیع نے کہا کہ بی بی عائشہ ہسپتال کو مقامی سیاستدانوں کی کسی منصوبہ بند سازش کے تحت بند کرایا گیا ہے اور ہسپتال کو کھلوانے کی غرض سے احتجاج کرنے پر انہیں پر کیس درج ہو گیا۔
اس سلسلے میں گزشتہ سال ہسپتال چلارہے اقبال احمد کہتے ہیں کہ بی بی عائشہ ہسپتال کو نہ کھولا جائے، مقامی ایم ایل اے و کرناٹک وقف بورڑ کے رکن تنویر سیٹھ نے ڈسٹرکٹ کلکٹر کو مبینہ طور پر ایک جھوٹا خط لکھ کر گمراہ کیا کہ ہسپتال کے کھولے جانے پر 'کانٹیمپٹ آف کورٹ' ہوگا، جب کہ ہائی کورٹ کے دستاویز بتاتے ہیں کہ معاملے کو 'وقف ٹریبیونل' میں لیجانے کے لئے کہا گیا ہے۔