بنگلور: کرناٹک اسمبلی انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے عین قبل کرناٹک کی بی جے پی حکومت نے سماجی و تعلیمی پسماندگی کی بنیاد پر مسلمانوں کو دیئے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کردیا تھا جس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے اس اقدام کی مخالفت میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ کرناٹک حکومت کا مسلمانوں کے لیے چار فیصد او بی سی کوٹہ ختم کرنے کا فیصلہ بنیادی طور پر متزلزل اور ناقص ہے اور اس نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس معاملے کی اگلی سماعت 18 تک اپریل کو ملتوی کردی ہے۔ اس پورے معاملے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے علماء شہر نے بھارتیہ حکومت کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیا اور سپریم کورٹ کے آبزرویشن پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ مسلمانوں کے ساتھ انصاف ہوگا۔ یاد رہے کہ بی جے پی حکومت کے مسلمانوں کو بی ٹو زمرے کے تحت دیئے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کرنے اور انہیں اقتصادی طور پر کمزور طبقات (EWS) کوٹہ کے تحت لانے کے فیصلے نے کمیونٹی لیڈروں اور ماہرین کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔
Muslim OBC Reservation ٹو بی ریزرویشن کی منسوخی معاملہ پر کرناٹک کے علماء سپریم کورٹ سے پر امید
جمعرات کے روز سپریم کورٹ نے مسلمانوں کے لیے چار فیصد کوٹہ ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو غلط قرار دیا ہے۔ جس کے بعد بنگلور کے علماء سپریم کورٹ سے پر امید ہیں۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے مولانا محمد حسین نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا یہ اقدام ظالمانہ ہے۔ مولانا محمد حسین نے بی جے پی لیڈر تیجسوی سوریہ کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ مسلمان پنکچر جوڑنے والے ہوتے ہیں اور سوال کیا کہ کیا بی جے پی حکومت چاہتی ہے کہ مسلمان پنکچر جوڑنے والے ہی بن کر رہیں اور سرکاری عہدوں پر نہ فائز ہو؟ اس سلسلے میں مولانا مقصود عمران رشادی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہونا علما کی دور اندیشی رہی اور کانگریس کے سیاست دانوں کی جم کر کوششیں رہیں جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ ریاستی حکومت کے فیصلے کو غلط قرار دیا۔ واضح رہے کہ مسلم دانشوران کا اس فیصلے کے متعلق ماننا ہے کہ بی جے پی حکومت کے اس اقدام سے کمیونٹی معاشی اعتبار سے کمزور ہو جائے گی، ماضی میں، پسماندہ مسلمانوں کو ٹو بی زمرے کے تحت ریزرویشن دیا گیا تھا جس کی وجہ سے مسلمان تعلیمی میدان میں بھی آگے بڑھتے ہوئے نظر آئے، لیکن بی جے پی کے اس فیصلے کے بعد مسلم سماج کی ترقی کی میں یہ ایک رکاوٹ ہوگا۔ 2بی ریزرویشن کے خاتمے کے سلسلے میں دانشوران کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ ایک فرقہ وارانہ تقسیم کا ایک بڑا منصوبہ ہے۔ اس اقدام کا اثر اعلیٰ تعلیم اور ملازمتوں کے میدان میں داخل ہونے والے مسلم طلباء پر پڑے گا کیونکہ ان کی تعداد کم ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Muslim OBC Reservation کرناٹک میں مسلمانوں کا او بی سی کوٹہ ختم کرنے کا فیصلہ غلط، سپریم کورٹ