بنگلور: دس مئی کو کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں جس کے پیش نظر سماجی تنظیم بہوتوا کرناٹک کی جانب سے صحت، تعلیم، حکومت کے کام کرنے کا طریقہ اور حکومت کی کارکردگی سے متعلق متعدد رپورٹس جاری کی گئیں۔ تعلیمی میدان میں حکومت کی پرفارمنس کے متعلق بہوتوا کرناٹک نے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے جس میں انہوں نے حکومت کو ناکام قرار دیا ہے۔ بہوتوا کرناٹک کی رپورٹ کو بنگلور کے ماہرین تعلیم نے سنجیدگی سے لیا ہے اور اس سلسلے میں شہر کے معروف ماہر تعلیم عبد السبحان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ رپورٹ نے حقیقی معنوں میں حکومت کو اس کی کارگردگی کا آئنہ دکھایا ہے۔ عبد السبحان نے کہا کہ رپورٹ میں حقائق بیان کیے گئے ہیں کیوں کہ حکومت کی جانب سے کئی مایوس کن کوششیں کی گئیں ۔اسکولی نصاب میں نفرت کے بیج بوئے گئے اور تاریخ کو مسخ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست بھر میں 57 فیصد ٹیچرس کی جگہ خالی ہیں جن میں بھرتی کے لئے حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، جو کہ نہایت ہی افسوسناک ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ٹیچرس کے بغیر اسکول کیسے چلیں گے، بچوں کو عمدہ تعلیم کیسی دی جائیگی؟ انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں گیسٹ ٹیچرس کو اپوائنٹ کیا جاتا ہے جن میں کم صلاحیتیں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے طلباء کو عمدہ تعلیم نہیں دی جاسکتی۔ عبد السبحان نے کہا کہ ریاست بھر کے اسکولوں میں سے 27 فیصد اسکولوں میں بنیادی انفراسٹرکچر کی کمی ہے جسے پورا نہیں کیا جارہا ہے اور جہاں تک کوالٹی کی بات ہے، گیسٹ ٹیچرز کی جانب اے عمدہ تعلیم کی توقع کرنا ہی ایک غیر درست بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بڑی تعداد میں اسکولوں کو بند کردیا گیا یا ضم کردیا گیا تاکہ ریاست میں پرائویٹ اداروں کو فروغ دیا جاسکے۔