بیدر:مصور عبدالحمید عکسی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے بچپن ہی سے مصوری کا شوق تھا جب کبھی جہاں کہیں کوئی تصویر دیکھتا تو دل میں یہ ذوق پیدا ہوتا کہ اس تصویر کو اتارا جائے یہ ہی ذوق و شوق میری عادت بن گئی۔میں مختلف تصاویر بنانے لگا۔ انہوں نے کہا کہ میری ساری سروس محکمہ پولیس میں گزری لیکن میرا ذوق نے کبھی میری نوکری کے درمیان حامل نہیں ہوا محکمہ پولیس میں بھی مصوری کے فن کو جاری رکھا ملازمت کے دوران کئی اعلی پولیس افسران نے میرے اس فن کی کافی تعریف کی۔اس فن کی وجہ سے ہی محکمہ میں ایک ارٹسٹ اور پینٹر کے طور پر جانے جانا لگا۔
موجودہ دور کے نوجوانوں میں مصوری کی عدم دلچسپی پر انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں بچوں کو موبائل نے مصوری اور کھیل کود مطالعہ جیسے ذوق سے کوسوں دور کر دیا ہے۔ موجودہ دور نوجوانوں میں فنی صلاحیتوں کا فقدان ہے۔ اس کی اہم وجہ موبائل ہے کیونکہ موبائل ہی کو آج کا نوجوان پوری دنیا سمجھ رکھا ہے۔ اپنے پسندیدہ مصور کے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے شروع سے ہی عالمی شہرت یافتہ ارٹسٹ فدا حسین بہت پسند ہے۔ اگر بات ورنگل شہر کی کریں تو اسماعیل حبیب ورنگل کے مشہور و معروف ارٹسٹ اور پینٹر گزرے ہیں۔ وہ مجھے بہت پسند تھے میں نے اپنے ہاتھ سے بنائی ہوئی ۔کئی چیزیں اسماعیل حبیب صاحب کو دکھائی جس پر انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپ میں ایک ارٹسٹ کا ہنر موجود ہے اور اپ کامیاب ہوں گے۔