ریاست کرناٹکا کے شہر بنگلور کے لال باغ کے قریب تقریباً 2 ایکڑ 3 گنٹہ زمین 1965 حکومت کے گزٹ کے مطابق اوقافی جائیداد ہے جو کہ تقریباً 1980 سے "ہاپکامس" نامی سرکاری ادارے نے مبینہ طور پر غیر قانونی قبضہ کیے ہوئے ہے اور اب کرناٹک وقف بورڈ کی جانب سے اس اوقافی جائیداد کو مبینہ طور پر حکومت کے حوالے کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
'بڑا مکان' پر ناجائز قبضہ، وقف بورڈ پر اقدام نہیں کرنے کا الزام اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے سماجی کارکن وزیر بیگ نے تفصیل بتائی کہ میسور کے مہاراجا کی جانب سے یہ جائیداد دو اولیاء اکرام حضرت عطاء اللہ شاہ اور حضرت نبی شاہ کو ان کی خدمات کے اعتراف میں انعام کے طور پر دی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ 1965 میں وقف ایکٹ کے تحت اسے اوقافی جائیداد کے طور پر رجسٹر کیا گیا تھا جس کا گزٹ بھی موجود ہے۔
'بڑا مکان' پر ناجائز قبضہ، وقف بورڈ پر اقدام نہیں کرنے کا الزام وزیر بیگ نے بتایا کہ مذکورہ زمین پر محکمۂ ہارٹیکلچر کا ادارہ "ہاپکامس" 1980 سے ناجائز طور پر قابض ہے۔ نہ ہی کرایہ دیا جاتا ہے اور نہ ہی اس جگہ کو خالی کیا جارہا ہے۔
'بڑا مکان' پر ناجائز قبضہ، وقف بورڈ پر اقدام نہیں کرنے کا الزام 'بڑا مکان' پر ناجائز قبضہ، وقف بورڈ پر اقدام نہیں کرنے کا الزام انہوں نے بتایا نہ صرف ہاپکامس بلکہ کئی نجی دکانیں وغیرہ بھی اس زمین پر ناجائز طور پر قبضہ کئے ہوئے ہیں، جن کو وہاں سے ہٹانے کے سلسلے میں کرناٹک وقف بورڈ کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا ہے۔
'بڑا مکان' پر ناجائز قبضہ، وقف بورڈ پر اقدام نہیں کرنے کا الزام اس سلسلے میں سماجی کارکن وزیر بیگ نے بتایا کہ بڑا مکان کی اس وقف کی جائیداد کو ہتھیانے کی غرض سے محکمۂ ہارٹیکلچر کے سیکرٹری نے بنگلور کے ریجنل کمشنر کو ہدایت دی تھی کہ وہ مذکورہ جائیداد کے متعلق تفتیش کرکے ایک رپورٹ پیش کرے۔ انھوں نے بتایا کہ ریجنل کمشنر نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں بتایا گیا کہ مذکورہ جائیداد وقف کی نہیں بلکہ حکومت کی ہے، جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلور: اقراء پونزی اسکیم کے چار سرغنہ گرفتار، متاثرین کو بڑی راحت
وزیر بیگ کہتے ہیں کہ حال ہی میں محکمۂ ہارٹیکلچر کے سیکرٹری کی صدارت میں ایک میٹنگ بلائی گئی تھی جس میں محکمۂ اقلیتی بہبود کے سیکرٹری، بنگلور ریجنل کمشنر اور کرناٹک وقف بورڈ کے سی ای او شریک رہے۔
'بڑا مکان' پر ناجائز قبضہ، وقف بورڈ پر اقدام نہیں کرنے کا الزام میٹنگ میں محکمۂ ہارٹیکلچر کے سیکرٹری نے محکمۂ اقلیتی بہبود سے کہا کہ وہ فوری طور پر مذکورہ جائیداد کے تحفظ کے سلسلے میں محکمۂ ہارٹیکلچر اور محکمۂ اقلیتی بہبود دونوں کی جانب سے ہائی کورٹ میں ایک مشترکہ میمو داخل کیا جائے، جس پر محکمۂ اقلیتی بہبود کے سیکرٹری نے ہاں بھری اور کرناٹک وقف بورڈ کے سی ای او کو ہدایت جاری کی کہ وہ وقف بورڈ کی اگلی میٹنگ میں اس کے متعلق ایک ریزولیوشن پاس کرے۔
وزیر بیگ نے مزید بتایا کہ اس مہینے کرناٹک وقف بورڈ کی میٹنگ ہوئی، لیکن وقف بورڈ کے سی ای او محمد یوسف نے محکمۂ ہارٹیکلچر اور محکمۂ اقلیتی بہبود کے سیکرٹریز کے ساتھ ہوئی میٹنگ اور ان کے فیصلے کے متعلق بورڈ کے سامنے نہیں رکھا۔ انھوں نے کہا کہ سی ای او محمد یوسف نے غیر ضروری بیان پیش کرکے وقف بورڈ کو گمراہ کیا۔ تاکہ دیگر اعلیٰ افسران کے ساتھ ملکر ایک سازش کے تحت بڑا مکان کی جائیداد کو محکمۂ ہارٹیکلچر کے حوالے کیا جاسکے۔