بھٹکل:جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں جنوبی ہند کی سطح پر دو روزہ کل جنوبی ھند مسابقہ بین المدارس کا اہتمام عمل میں آیا۔ جہاں جنوبی ہند کی سات ریاستوں کے مدارس کے طلبہ کے درمیان مناقشہ، اجتماعی قرأت اور اسلامی ترانوں کے دو روزہ پروگرام کا آغاز سید اسماعیل برماور کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ مسابقہ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الرائد کے ایڈیٹر اور حضرت مولانا علی میاں ندوی علیہ الرحمہ کے نواسے مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی نے مسلمانوں کو خصوصاً اہلِ مدارس کو شانِ امتیاز پیدا کرنے کی طرف دعوت دی۔ مولانا نے اپنے انفرادی اور شفاف اسلوب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مدارس کے طلبہ کو دیگر مسلمانوں کے مقابلہ شانِ امتیاز حاصل ہے کہ ان کے خاص لباس سے انہیں پہچانا جاتا ہے۔ اسی طرح مسلمانوں کو بھی دیگر اقوام میں بھی شانِ امتیاز حاصل ہونا چاہیے۔ مولانا نے بڑے درد انگیز انداز میں کہا کہ مسلمان صرف عقیدہ اور عبادت کے لحاظ سے دوسری اقوام سے مختلف ہوکر رہ گیا ہے لیکن ان کے اخلاق اور کردار مسلمانوں اور اسلامی اصول کے مطابق نہیں رہا۔ مولانا نے حالات پر صبر کرنے اور ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کرنے کی بھی نصیحت کی۔ Jamia Islamia Bhatkal held Kul Junubi Hind Musabaqa Bainal Madaris, scholars gave meaningful speeches
جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں دو روزہ کل جنوبی ھند مسابقہ بین المدارس کا انعقاد، علماء کرام کے پرمغز خطابات مسابقہ بین المدارس جلسہ کی غرض وغایت پر روشنی ڈالتے ہوئے رکنِ شوریٰ جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے کہا کہ موجودہ دور میں مدارس پر جو الزامات عائد کیے جاتے ہیں ان میں ایک اہم الزام یہ ہے کہ انہیں تنگ نظر تصور کیا جاتا ہے جب کہ ہم نے دنیا کو وہ علوم بھی دیے جس کی دنیا کو زمانہ کے لحاظ سے شدید ضرورت پڑی۔ آج بھی آئی آئی ٹی، نیٹ، سی ای ٹی اور میڈیکل کالج کے میدان میں بڑے بڑے کالجز مسلمانوں نے بھی دیے، انہوں نے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے براڈ مائنڈ کا وہ تصور پیش کیا جس کو دنیا آج تک پیش نہیں کرسکی۔ ہم نیرومائنڈ ہیں وہاں پر جہاں ہماری شریعت اجازت نہیں دیتی اور ہم برانڈ مائنڈیٹ ہیں وہاں تک جہاں تک ہماری شریعت اجازت دیتی ہے۔ مولانا نے کہا کہ جو لوگ انٹلیکچول کہلائے جاتے ہیں، ان کے میدانوں میں بھی ان سے زیادہ ہمارے مدارس والوں نے کام کیا ہے۔
جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں دو روزہ کل جنوبی ھند مسابقہ بین المدارس کا انعقاد، علماء کرام کے پرمغز خطابات یہ بھی پڑھیں:
مولانا نے واضح کیا کہ بلسانِ قومہ کا مطلب صرف زبان کا جاننا نہیں بلکہ اپنے زمانہ کے حالات، نفسیات اور تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سمجھنا ہے۔ اسی طرح وأعدوا لھم مااستطعتم کے مطلب میں زمانہ کو جس علمی ہتھیار کی ضرورت ہوتی ہے اس کو بھی اختیار کیا جائے۔ مولانا الیاس نے کہا کہ موجودہ حالات میں زمانہ کے جو ایشوز ہیں انہیں ہم نے آج مناقشہ کے لیے اپنے موضوعات میں شامل کیا ہے اور کوشش کی ہے کہ ہمارے طلبہ زمانہ کے ساتھ آگے بڑھیں۔ مولانا نےاپنی بات میں یہ بھی کہا کہ ہم مدارس میں قرآن و حدیث کی تعلیم ہی دیں اور زمانہ کی ضرورتوں کے لحاظ سے اس میں عصری علوم کو شامل کریں گے لیکن کسی سے مرعوب ہوکر صرف نام کے مدارس کے رہ جائیں یہ ہمیں کسی بھی حال میں گوارا نہیں ہے۔
جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں دو روزہ کل جنوبی ھند مسابقہ بین المدارس کا انعقاد، علماء کرام کے پرمغز خطابات یہ بھی پڑھیں:
اس مسابقہ میں جامعہ کے صدر مولانا عبدالعلیم قاسمی نے کہا کہ ہمیں صرف گفتار کا نہیں بلکہ کردار کا غازی بننا ہے۔ ہمارا کردار ایسا ہونا چاہیے کہ اسے دیکھ کر دوسرے لوگ اسلام سے قریب آجائیں۔ جامعہ اسلامیہ کے مہتمم مولانا مقبول احمد ندوی نے جامعہ کے قیام کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شروع سے ہی جامعہ کے بانیان سے اس بات کی کوشش کی کہ ہمارے طلبہ حالات اور تقاضوں کو سمجھتے ہوئے دینی تعلیمی میدان میں آگے بڑھیں۔ الحمدللہ جامعہ کے فارغین اسی بنیادی مقاصد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور اپنی دعوتی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھارہے ہیں۔ All South India Inter Madaris Competition in Jamia Islamia Bhatkal
اخیر میں ناظمِ جامعہ مولانا محمد طلحہ ندوی نے تمام اندرون اور بیرونِ ہند کی جماعتوں اور وہاں موجود افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جامعہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اور اس کا بھرپور تعاون کیا اور کرتے آرہے ہیں۔ نائب صدر جامعہ جناب ماسٹر شفیع نے کہا کہ جامعہ کے بانیان اور محسنین کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں وقتاً فوقتاً اپنے دعاؤں میں یاد رکھنے کی گزارش کی اور ساتھ ہی کہا کہ ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہر گھر میں حافظِ قرآن اور عالمِ دین ایسا ہو جو پورے گھر کو اسلامی احکام کے مطابق لے کر چلے۔ اس نشست میں نظامت کی ذمہ داری مولانا مذکر احمد ندوی نے انجام دی۔ اس نشست اسلامی ترانے، مختلف موضوعات پر مناقشے اور اجتماعی قرأت کی چند جھلکیاں بھی پیش کی گئیں۔ اس خصوصی مسابقہ میں حیدرآباد تلنگانہ سے فصیح الدین ندوی اور مفتی عبداللہ بانعیم قاسمی وغیرہ حضرات نے خصوصی طور پر شرکت کی۔